جمعرات 27؍صفر المظفر 1445ھ14؍ستمبر 2023ء

ریکوڈک منصوبہ، صدارتی ریفرنس پر جسٹس جمال مندوخیل کا 11صفحاتی نوٹ

سپریم کورٹ میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر جسٹس جمال مندوخیل نے11صفحات کا نوٹ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ ریکوڈک معاہدہ آئین و قانون کے مطابق کیا گیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے نوٹ میں کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 9 دسمبر کو مختصر متفقہ رائے دی تھی، اب تک ریکوڈک منصوبے پر صدارتی ریفرنس سے متعلق تفصیلی رائے جاری نہیں ہوئی۔

نوٹ میں کہا گیا کہ پاکستان پر پچھلے ریکوڈک منصوبے کی خلاف ورزی پر عائد 10 ارب ڈالر جرمانے سے سنگین اثرات ہوتے، خوش قسمتی سے پاکستان پر عائد بھاری جرمانہ معاہدے کی صورت طے ہوا، ریکوڈک منصوبے سے بلوچستان کے مقامی مزدوروں اور عوام کو فائدہ پہنچے گا، عدالت نے انہی وجوہات پر ریکوڈک معاہدے کی توثیق کی اجازت دی۔

آج سے تقر یباً 27 سال قبل بلوچستان حکومت نے ایک امریکی کمپنی کے ساتھ ریکوڈک کے پہاڑی علاقے میں سونے، تانبے اور اسکے موجود معدنی ذخائر سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے 1993 میں ایک امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز کے ساتھ معاہدہ کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین میں عوامی اثاثوں کو قانونی طریقہ کار سے صرف کرنے کی ممانعت نہیں ہے، ریکوڈک معاہدے میں عوامی اثاثوں کو قانونی اور جائز طریقہ کار سے صرف کیا جا رہا ہے، آئین کے مطابق کانوں اور معدنیات ڈیولپمنٹ سے متعلق قوانین صوبوں کے اختیار میں آتے ہیں، سندھ اور کے پی اسمبلی پہلے ہی کانوں اور معدنیات پر تفصیلی قانون سازی کر چکے۔

ریکوڈک منصوبے میں 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کارپوریشن کا ہوگا، ریکوڈک منصوبہ میں وفاق کا 25 اور بلوچستان کا 25 فیصد حصہ ہوگا۔

نوٹ میں کہا گیا کہ ایٹمی توانائی اور آئل فیلڈز سے متعلق قانون سازی وفاق کا اختیار ہے، مجوزہ غیر ملکی سرمایہ کاری ایکٹ 1948 کے قانون میں ترمیم نہیں ہے، بلوچستان حکومت نے ریکوڈک معاہدے کی عوامی معاہدے کے طور پر توثیق کی، ریکوڈک معاہدے میں پاکستان کی طرف سے کوئی ماحولیاتی چھوٹ نہیں دی جا رہی۔

نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کا فارن انویسٹمنٹ ایکٹ الگ قانون کے طور پر دیکھا جائے گا، وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی نے ریکوڈک معاہدہ طے کیا، ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں، ریکوڈک معاہدے پر پاکستان اور بلوچستان حکومت کو آزادانہ ماہرین نے معاونت دی۔

خیال رہے کہ مارچ 2022  میں غیر ملکی کمپنی بیرک گولڈ نے سرمایہ کاری کیلئے آمادگی ظاہر کی تھی، بیرک گولڈ نے جرمانہ سیٹلمنٹ کے ساتھ منصوبے میں آدھی سرمایہ کاری کی آمادگی ظاہر کی تھی۔

ریکوڈک منصوبے میں بقایا 50 فیصد سرمایہ کاری پاکستان نے کرنی ہے،  سرمایہ کار ٹیتھیان اور بیرک گولڈ نے معاہدے میں ملنے والی چھوٹ پر قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا، غیر ملکی کمپنیوں نے معاہدے کی سپریم کورٹ سے توثیق کا مطالبہ بھی کیا تھا، وفاقی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری بل 2022 بنایا تھا، رائے کیلئے صدر پاکستان نے 15 اکتوبر کو ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا تھا۔

ریکوڈک بلوچستان میں کہاں واقع ہے؟

ریکوڈک ایران اور افغانستان سے طویل سرحد رکھنے والے بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے۔ بعض رپورٹس کے مطابق ریکوڈک کا شمار پاکستان میں تانبے اور سونے کے سب سے بڑے جبکہ دنیا کے چند بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔

ریکوڈک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں سونے اور تانبے کے بھاری ذخائر ہیں جو پوری دنیا کے ذخائر کے پانچویں حصے کے برابر ہیں۔

ریکوڈک کے قریب ہی سیندک واقع ہے جہاں ایک چینی کمپنی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تانبے اور سونے کے ذخائر پر کام کر رہی ہے۔

تانبے اور سونے کے دیگر ذخائر کے ساتھ ساتھ چاغی میں بڑی تعداد میں دیگر معدنیات کی دریافت کے باعث ماہرین ارضیات چاغی کو معدنیات کا ’شو کیس‘ کہتے ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.