پولیس کو ’قتل عام‘ کی اطلاع جو یوگا کلاس نکلی: ’جو ہوا وہ ناقابل یقین اور مزاحیہ ہے‘

علامتی تصویر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, پریتی مسٹری
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

پولیس کو ملنے والی اطلاعی کال میں بتایا بہت سے لوگ ایک زمین پر لیٹے ہوئے ہیں جو بظاہر ایک ’قتل عام‘ کا منظر لگ رہا ہے لیکن جب پولیس وہاں پہنچی تو یہ ایک یوگا کلاس تھی۔

بدھ کی رات برطانوی کاؤنٹی لنکنشائر میں چیپل سینٹ لینرڈز میں ’نارتھ سی آبزرویٹری‘ کے باہر پولیس کی پانچ گاڑیاں اچانک پہنچیں لیکن جلد ہی انھیں احساس ہوا کہ انھیں ملنے والے خبر غلط فہمی پر مبنی تھی۔

یوگا ٹیچر ملی لاز کا کہنا تھا کہ انھوں نے پہلے تو سوچا کہ انھیں ’قاتل‘ کہے جانے کی بات محض ایک ’مذاق‘ ہے۔

لنکنشائر پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہاں موجود تمام افراد ٹھیک ہیں اور جس شخص نے کال کی تھی اس نے ایسا ’نیک نیتی‘ سے کیا تھا۔

22 سالہ ملی ماز کا کہنا ہے کہ وہ سات افراد کو سی سکیپ کیفے پر یوگا سکھا رہی تھیں۔ یہ کیفے ایک عمارت کے اندر موجود ہے۔

اس دوران دو افراد، جو اپنے کتوں کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے باہر سے گزر رہے تھے انھوں نے باہر سے ان سب کو بغور دیکھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ملی اور ان کی کلاس یوگا پوز شاواسانا یا آرام کرنے کی سٹیج میں تھی۔

millie

،تصویر کا ذریعہMillie Laws

ملی بتاتی ہیں کہ ’میرے ساتھ موجود افراد اس وقت لیٹے ہوئے تھے اور انھوں نے کمبل اوڑھے ہوئے تھے اور ان کی آنکھیں بند تھیں۔ یہاں بہت اندھیرا تھا، میں نے صرف موم بتیاں اور چھوٹی لائٹس جلائی ہوئی تھیں تاکہ کمرے کو روشن کر سکوں اور میں چہل قدمی کرتے ہوئے ڈرم بجا رہی تھی۔‘

’اس دوران ایک جوڑا اپنے کتوں کو لیے شیشے کے قریب آیا اور اندر دیکھنے لگا۔ پھر وہ تیزی سے واپس چلے گئے۔ میرا دھیان اس وقت اس جانب بالکل بھی نہیں گیا۔‘

وہ مزید بتاتی ہیں ’مجھے اس بات کا تب پتا چلا جب ہم وہاں سے جا چکے تھے کہ ان افراد نے پولیس کو کال کر کے بتایا ہے کہ یہاں قتلِ عام ہوا ہے اور یہ کہ یہ کوئی مذہبی رسم معلوم ہوتی تھی۔ انھیں یہ بھی محسوس ہوا کہ جو لوگ زمین پر موجود تھے وہ ہلاک ہو چکے تھے۔‘

Millie

،تصویر کا ذریعہMillie Laws

وہ کہتی ہیں کہ ’شاید باہر سے پہلی نظر میں دیکھنے پر ایسا ہی محسوس ہوتا ہو کیونکہ وہ سب ساکن اور پُرسکون انداز میں لیٹے ہوئے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے خیالات نے انھیں اس جانب سوچنے پر مجبور کر دیا ہو گا۔‘

ملی لاز کہتی ہیں کہ وہ اس علاقے میں صرف تین ماہ قبل ہی شفٹ ہوئی ہیں اور یہاں ایک ’چھوٹے سے گاؤں میں اس طرح اچانک افسران کا آ جانا بہت بڑی بات ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’جو کچھ بھی ہوا وہ ناقابلِ یقین اور مزاحیہ ہے۔‘

’مجھے ان افراد کے لیے بھی بُرا محسوس ہو رہا ہے جنھوں نے پولیس کو کال کی کیونکہ ان کے لیے بھی یہ بہت ڈراؤنا رہا ہو گا۔ اس لیے مجھے احساس ہے کہ ان پر کیا گزری ہو گی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’لیکن ظاہر ہے آپ کو اس ساری بات کا مزاحیہ پہلو بھی دیکھنا ہے۔‘

سی سکیپ کیفے کے مینیجرز نے رہائشیوں کو تسلی دی اور پولیس کا فوری ردِعمل پر شکریہ ادا کیا ہے۔

Millie

،تصویر کا ذریعہMillie Laws

انھوں نے فیس بُک پیج پر لکھا کہ ’اگر کسی نے گذشتہ رات چیپل سینٹ لینرڈز میں ساڑھے نو بجے پولیس کے سائرن سنے ہیں تو ہم انھیں تسلی دینا چاہتے ہیں۔

’وہ آبزرویٹری میں آئے تھے جہاں کسی نے ہماری عمارت میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی جب انھیں یہاں متعدد افراد زمین پر پڑے دکھائی دیے تھے۔۔۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ دراصل یوگا کلاس تھی۔‘

پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ہم لنکنشائر پولیس کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے فوری ردِ عمل دیا۔ ہم ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سوچ سکتے کہ ان کے ذہن میں اس وقت کیا چل رہا ہو گا۔‘

لنکنشائر پولیس کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک کال موصول ہوئی جس میں چیپل سینٹ لینرڈز میں نارتھ سی آبزرویٹری میں موجود افراد کی خیریت کے بارے خدشات کا ذکر کیا گیا۔

’افسران نے اس صورتحال پر فوری ردِ عمل دیا اور ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ تمام افراد محفوظ ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ