جمعرات 20؍صفر المظفر 1445ھ7؍ستمبر 2023ء

ہوسکتا ہے ہم ٹیکس سے متعلق کچھ سخت فیصلے لیں، نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ دو تین طبقات ہیں جو ٹیکس نیٹ میں آنے پر مزاحمت کر رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ہم ٹیکس سے متعلق کچھ سخت فیصلے لیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد لوگ ٹیکس میں حصہ ہی نہیں ڈالتے، کوشش ہے کہ ٹیکس نیٹ 20، 22 فیصد تک بڑھائیں، ٹیکس چوری روکنی ہے اور ٹیکس نیٹ بھی بڑھانا ہے، نیکس نیٹ بڑھانے کے لیے فوج کی نہیں ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے، ٹیکس سے متعلق پلان موجود ہے جلد اس پر کام شروع کر رہے ہیں۔

سوا سال پہلے میرا بجلی کا بل اتنا زیادہ تھا دل کررہا تھا کہ زور زور سے روؤں

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ آزادی حاصل ہے کہ ہمیں مقبولیت اور مدت کو مد نظر رکھ کر فیصلے نہیں کرنے پڑیں گے، بجلی بلوں سے متعلق تاثر دیا گیا کہ جیسے ہم دور حاضر کے نیرو ہیں اور بانسری بجا رہے ہیں، سوا سال پہلے میرا بجلی کا بل اتنا زیادہ تھا دل کررہا تھا کہ زور زور سے روؤں، مجھے احساس ہے کہ لوگوں کو بجلی بل سے متعلق دکھ اور تکلیف ہے، بجلی چوری کی وجہ سے لوگوں پر ناکردہ گناہوں کا بوجھ ڈالا جاتا ہے، بجلی چوری کا بوجھ بھی ان پر ڈالا جاتا ہے جو ایمانداری سے بل دے رہے ہیں۔

سولر پر منتقل ہوجائیں تو ایندھن مفت ہوجائے اور اس کے ساتھ کئی مسئلے بھی حل ہوجائیں۔

انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ہم ڈسکوز کی نجکاری کا عمل شروع کروا رہے ہیں، پلان ہم دے چکے ہیں نظر آئے گا کہ کچھ اہداف ضرور حاصل کرلیے، بجلی بل پر ریلیف سے متعلق ٹیم کی آئی ایم ایف سے بات چیت ہوئی، آئی ایم ایف نے غریبوں کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی مخالفت نہیں کی ہے، ہم مہنگی بجلی بناتے ہیں اور پھر بلا وجہ استعمال کر کے ضائع کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سستی توانائی کے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتی، توانائی کی قیمتت بہتر کرنے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کیا انٹروینشن کرنی ہے ، پلان آگیا ہے، کم وقت میں تمام چیزوں کی نشاندہی کرنا اور حل بتانا بھی ایک بڑا مثبت سگنل ہے ، دیکھ رہے ہیں کہ کہاں انٹروین کرکے کپیسٹی چارج کی آوور آل ڈائریکشن درست کی جا سکے۔

کچھ فیصلوں کے اختیارات دیے گئے ہیں

نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ معاشی میدان میں کچھ فیصلوں کے اختیارات دیے گئے ہیں، اختیارات اس لیے دیے گئے ہیں کہ وہ مشکل فیصلے ہوں جو شاید سیاسی جماعت مستقبل میں بھی نہ لے سکے، مشکل فیصلوں کا فائدہ عوام کو ہوگا، جو بھی جماعت مستقبل میں حکومت بنائے گی وہ اس مدت کے فیصلوں کو جاری رکھ سکے گی۔

ہوسکتا ہے الیکشن جنوری سے پہلے بھی ہوجائيں

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن کے لیے تیار ہیں، چاہے 90 روز میں ہی کروانے پڑیں، سپریم کورٹ کے حکم پر مکمل عمل درآمد ہوگا،  وزیراعظم نے کہا کہ ہوسکتا ہے الیکشن جنوری سے پہلے بھی ہوجائيں، انتخابات میں سب کو جلسوں اور تحریر و تقریر کی اجازت ہوگی، ووٹر جس سیاسی رہنما کو چننا چاہتے ہيں اس کے حق میں ووٹ کریں، کوئی ادارہ جاتی مداخلت نہيں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی انتظار میں ہیں الیکشن کمیشن نے تاریخ کا اعلان کرنا ہے، الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان کرتا ہے تو ہم بھی اس سے جڑی تیاری مکمل کریں، الیکشن کمیشن کو سپورٹ کرنے کا آئینی فریضہ ادا کرکے اپنے گھر کو جائیں، الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے دے اس پر بھی عمل ہوگا، سپریم کورٹ فیصلہ دے تو حکومت پر عمل درآمد کی پابندی ہوتی ہے۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کے ووٹر کا اختیار ہے کہ جس کو چاہے ووٹ دے کوئی ادارتی مداخلت نہیں ہوگی، چیزیں آہستہ آہستہ ٹھیک ہوجائیں گی  عام انتخابات میں ادارہ جاتی مداخلت نہیں ہوگی، سب کو جلسوں،تحریر اور تقریر کی اجازت ہوگی، میں خود بھی دیکھوں گا جو جماعت معاشی اصلاحات کا پروگرام لائے اس کو ووٹ دوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ایمانداری سے کوشش ضرور کریں گے، پہلے ہی ہفتے میں اپنی ترجیحات درست کرلی ہیں، دیگر ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے پر توجہ دے رہے ہیں، ہمیں جو بھی وقت ملا ہے اس میں رہتے ہوئے کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف عوام کی توقعات ہیں دوسری طرف ایک طبقہ مینڈیٹ دیکھ رہا ہے، نہ ہم طویل مدت کے لیے آئے ہیں اور نہ ایسا ارادہ ہے، ہمیں کوئی شک نہیں کہ ہم طویل مدت کے لیے نہیں آئے ہیں، بار بار اس لیے کہہ رہے ہیں کہ مدت سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے تو دور ہو جائے۔

نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ نگراں حکومت نے جہاں جہاں فوج کو درخواست کی ہے اچھا رسپانس ملا ہے، ڈائریکشن دینا حکومت کا کام ہے مربوط حکومتی ماڈل کے تحت کام کر رہے ہیں، میں ان کا آدمی ہوں یا ہر کوئی ان کا آدمی رہا ہے اس بحث میں نہیں پڑتا، اس بحث میں نہیں پڑتا یہ ہماری سیاست کا غیر اہم پہلو ہے، ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ ان کے رہیں اور پھر جب ان کے ہوتے ہیں تو ان سے ناراض ہو جاتے ہیں دوری آجاتی ہے پھر ہم واپس ان کا ہونا چاہتے ہیں یہ سائیکل چلتا رہتا ہے.

مارکیٹوں کی اوقات کار سے متعلق  مشاورت چل رہی ہے

 انوارالحق کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ مارکیٹوں کی اوقات کار سے متعلق صوبوں سے مشاورت چل رہی ہے، ہم تو بار بار کہہ رہے ہیں کہ شام 6 سے 7 بجے تک وقت ہو، شرعاً عشاء کے بعد کسی کے گھر جانے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہم چاہ رہے ہیں کہ سمت ٹھیک ہو جائے منتخب حکومت جو بھی آئے آگے لیکر چلے، میثاق معیشت ایک خوشنما اور اچھا نعرہ ہے، میثاق جمہوریت سیاسی جماعتوں نے کرنی ہے، مجھے خوشی ہوگی اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت ہو، میثاق جمہوریت کیلئے سیاسی جماعتیں کام شروع کرے ہماری دعائے خیر ساتھ ہوگی۔

نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ معدنیات، زراعت ، آئی ٹی میں امید ہے کہ 25 سے 50بلین ڈالرسرمایہ کاری آسکتی ہے،  متحدہ عرب امارات (یو اے ای)  سعودیہ، قطر نے ریکوڈک کےعلاوہ بھی شعبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انوارالحق کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ تمام ممالک میں آبادی ڈیٹا کلیکشن حساس معاملہ ہوتا ہے، کہا جاتا ہے کہ مختلف ممالک کے لوگوں کے یہاں شناختی کارڈ بن چکے ہیں، ہم اس نظام کو بہتری کی طرف لیکر جانا چاہتے ہیں، اگر کسی کا سیکیورٹی میں بھی تجربہ ہو آپشن کے طور پر استمعال کیا جائے تو کوئی قباحت نہیں، ہم نے جو رولز آف بزنس پاس کیے ہیں سینئر سول سرونٹ یا ملٹری بیوروکریٹ دونوں لگ سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا سے متعلق دنیا بھر میں بات چل رہی ہے

وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق دنیا بھر میں بات چل رہی ہے، کئی جگہوں پر سوشل میڈیا پر نکتہ چینی بھی ہوتی ہے، منفی دیکھا جاتا ہے، سوشل میڈیا کو کالعدم تنظیمیں بھی استعمال کر رہی ہیں، کالعدم تنظیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو انتہاپسندی اور نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی جمہوریت، معیشت کے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا جب تک پاکستان کے ساتھ منصفانہ انداز میں معاملات حل نہیں کرتا۔

9 مئی کے کرداروں نے قانون کی خلاف ورزی کی

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ 9 مئی میں جو لوگ ملوث ہیں ان کو دہشتگرد بالکل نہیں سمجھتا، 9 مئی کے کرداروں نے قانون کی خلاف ورزی کی، جنھوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں ایک کروڑ تیس یا چالیس لاکھ لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، کیا ان تمام لوگوں  کو جیلوں میں ٹھونسا گیا؟ بطور جماعت کوئی پی ٹی آئی کے خلاف نہیں، ہم ان کے خلاف ہیں جنھوں نے توڑ پھوڑ کی، تنصیبات پر حملے کیے آگ لگائی، ہم ان کے خلاف اس لیے ہیں کہ پاکستان کا قانون ان حرکتوں کے خلاف ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.