نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہم اپنے آئینی مینڈیٹ سے آگے نہیں بڑھ سکتے، ہم مختصر مدتی اصلاحات کر سکتے ہیں، جن کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی۔
اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں حکومت کی بنیادی آئینی ذمے داری انتخابات میں معاونت فراہم کرنا ہے، آئینی طور پر حکومتی نظام میں بڑی تبدیلی نہیں لاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کے لیے بجٹ مختص کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے معاشی اور مالی معاملات چلا رہے ہیں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو آگے بڑھانا اہم ترجیح ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ کونسل کے تحت زراعت، کان کنی اور معدنیات جیسے شعبے اہم ترجیح ہیں، ملک میں اسٹرکچرل اصلاحات کی بہت ضرورت ہے، ایف بی آر اور توانائی کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں کچھ تقسیم کار کمپنیاں نجکاری فہرست میں شامل ہیں، ہماری کوشش ہے کہ کان کنی اور معدنیات میں بیرونی سرمایہ کاری لاسکیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آئین کے تحت مردم شماری کے بعد انتخابی حلقہ بندیاں ضروری ہیں، اُمید ہے الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل مناسب وقت میں مکمل کر لے گا، پاکستان میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کی آزادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مغربی سرحد سے ملک کے اندر حملے ہو رہے ہیں، افغانستان میں امریکا اور اتحادیوں کا چھوڑا گیا جدید اسلحہ بڑا چیلنج ہے، اتحادیوں کا چھوڑا گیا اسلحہ علاقائی سیکیورٹی صورت حال پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے، ہمارا مؤقف تھا کہ اتحادی افواج کے انخلا کے بعد منفی صورت حال ہمیں بھگتنا ہو گی، ہم اس چیلنج کے سامنے ہار نہیں مان سکتے۔
انوار الحق کاکڑ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنی آبادی کے تحفظ کے لیے تمام مناسب اقدامات کر رہے ہیں، طالبان عبوری دور سے گزر رہے ہیں، انہیں وقت دینا چاہیے، عالمی برادری کو ہمیں ایک ذمے دار ملک کی حیثیت سے دیکھنا چاہیے۔
Comments are closed.