طب کی تاریخ کا انوکھا واقعہ: آپریشن کے ذریعے خاتون کے دماغ سے تین انچ کا زندہ کیڑا نکال دیا گیا

آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہANU

  • مصنف, فل مرسر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، سڈنی

سائنسدانوں کے مطابق طبی تاریخ میں پہلی بار آسٹریلیا کی ایک خاتون کے دماغ میں تین انچ کا زندہ کیڑا پایا گیا ہے۔

آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں گذشتہ سال یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب ایک خاتون کے دماغ کے متاثرہ حصے سے دھاگہ نما کیڑا آپریشن کے بعد نکالا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق متاثرہ خاتون میں غیر معمولی نوعیت کی متعدد علامات تھیں جن میں معدے کا درد، کھانسی، رات کو پسینہ آنے سمیت ڈپریشن شامل تھا۔ اس خاتون کی یادداشت بھی تیزی سے متاثر ہو رہی تھی اور وہ باتیں بھولنے لگی تھیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ لال رنگ کا یہ کیڑا دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے اس خاتون کے دماغ میں موجود تھا۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ اس کیس کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔

سنجنا سینانائکے کینبرا ہسپتال کے اس آپریشن میں شامل تھیں جس میں متاثرہ خاتون کے دماغ سے کیڑا نکالا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’اس آپریشن تھیٹر میں ہر کسی کو ہی اس وقت شدید حیرانی ہوئی جب سرجن نے آلے کی مدد سے ایک حرکت کرتی چیز نکالی جو دراصل آٹھ سینٹی میٹر کا جیتا جاگتا لال کیڑا تھا۔‘

’اگر آپ کراہت کو ایک طرف رکھ دیں تب بھی یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کسی انسان میں اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔‘

’اوفیڈاسکارس روبررٹسی‘ نامی یہ راؤنڈ ورم عام طور پر آسٹریلیا میں پائے جانے والے ’کارپیٹ پائیتھون‘ نامی سانپ میں بکثرت موجود ہوتا ہے، یہ سانپ زہریلے نہیں ہوتے۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ یہ کیڑا اس وقت خاتون کے دماغ میں اس وقت جا گھسا ہو گا جب وہ اپنے گھر کے قریب موجود جھیل کے پاس موجود گھاس کی ایک مخصوص قسم اکھٹا کر رہی تھیں جسے ’وریگال گرینز‘ کہا جاتا ہے۔

مہراب حسین پیراسائٹولوجی کے ماہر ہیں جنھوں نے جرنل فار ایمرجنگ انفیکشس ڈزیزز میں لکھا ہے کہ ’خاتون حادثاتی طور پر اس کیڑے کی میزبان بن گئیں کیوںکہ انھوں نے ایک ایسی گھاس کو کھانا پکانے کے لیے استعمال کیا جس میں ایک مخصوص قسم کے سانپ کا فضلہ اور کیڑوں کے انڈے بکثرت موجود تھے۔‘

آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہBIOMONDE

اس خاتون کو جنوری 2021 میں ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں اُن کے دماغ کے سامنے والے حصے میں ایک غیر معمولی تبدیلی نظر آئی۔ تاہم ڈاکٹروں کو اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور حقیقت تب ہی آشکار ہوئی جب سرجن نے جون 2022 میں دماغ سے کیڑا نکالا۔

طبی تاریخ کا حصہ بن جانے کے بعد اب یہ خاتون روبہ صحت ہیں۔

ڈاکٹر مہراب حسین کے مطابق ’دماغ پر اس کیڑے کے حملے کا کوئی کیس اب تک سامنے نہیں آیا تھا اور تیسری سٹیج کے لاروا کی جانب سے انسانی میزبان میں پرورش ایک اہم دریافت ہے کیوںکہ ماضی میں ہونے والے تجربات، جن میں بھیڑوں، کتوں اور بلیوں کا جائزہ کیا گیا تھا، میں اس طرز کی لاروا کی پرورش نظر نہیں آئی تھی۔‘

یہ بھی پڑھیے

سنجنا سینانائکے، جو خود بھی آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں میڈیسن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ کیس ایک وارننگ ہے۔

ان کی ٹیم کے مطابق گذشتہ 30 سال میں 30 قسم کے نئے انفیکشن سامنے آ چکے ہیں جن میں سے ایک تہائی ایسے ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے۔

’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانی آبادی کے بڑھنے سے ہم جانوروں کے رہائش گاہوں کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو بار بار سامنے آ رہا ہے۔ چاہے یہ نپاہ وائرس ہو جو جنگلی چمگاڈروں سے سور میں اور پھر انسانوں میں منتقل ہوتا ہے یا پھر کورونا وائرس ہو جو چمگاڈروں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسان میں آ جاتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگرچہ کورونا اب کم ہو رہا ہے لیکن یہ بات اہم ہے کہ حکومتیں نئی بیماریوں کی چھان بین جاری رکھیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ