منگل 11؍صفر المظفر 1445ھ29؍اگست 2023ء

ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات نے  3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ایمان مزاری کو پیش کیا گیا۔

ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری اور پراسیکیوٹر راجا نوید اے ٹی سی میں پیش ہوئے۔

تھانہ بھارہ کہو پولیس ایمان مزاری کو لے کر جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہو گئی۔

اس سے قبل جج نے ایمان مزاری کو اپنی والدہ سے کمرۂ عدالت میں ملاقات کی اجازت دے دی۔

اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ صرف ماں بیٹی کمرۂ عدالت میں ملاقات کریں گی، غیرمتعلقہ افراد کمرۂ عدالت سے نکل جائیں۔

سماعت کے آغاز میں پراسیکیوٹر راجا نوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کے خلاف تھانہ بھارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا ہے، مدعی مقدمہ نے ایمان مزاری پر نوجوانوں کو اکسانے کا الزام لگایا، مدعی نے ان پر نوجوانوں کو ریاست کے خلاف ورغلانے کا الزام لگایا، مدعی نے الزام لگایا جب وہ ایمان مزاری کی پارٹی سے الگ ہوا تو اسے دھمکیاں ملیں، ایمان مزاری کی پارٹی کا مقصد لوگوں کو علاقائی تعصب کے ذریعے تقسیم کرنا ہے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدعی کے مطابق ایمان مزاری کی پارٹی نے غلط طریقے کار سے رقم وصول کی، مدعی مقدمہ نے جان کے خطرے کا بھی ایف آئی آر میں ذکر کیا ہے، مدعی مقدمہ نے جو رقم دی، ممکن ہے ایمان مزاری کے پاس ہو، ایمان مزاری کے علاوہ دیگر افراد کے پاس بھی رقم ہو سکتی ہے۔

پراسیکیوٹر راجا نوید نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی کو ایسے مقدمات میں 15 دن کا ریمانڈ دینا چاہیے لیکن ایمان مزاری خاتون ہیں۔

ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جس دن ایمان مزاری کو ضمانت ملنی تھی اسی دن نیا مقدمہ بنایا گیا، ایک ہی وقوعہ پر کیسے 3 مقدمات درج ہو سکتے ہیں؟ پی ٹی ایم دہشت گرد جماعت نہیں، جلسے کے لیے این او سی دیا گیا، ایمان مزاری کے خلاف احمقانہ قسم کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، اڈیالہ جیل پہنچے تو پولیس نے کہا شام کو ایمان مزاری کو رہائی ملے گی، وکلاء اڈیالہ جیل پہنچے تو تھانہ بھارہ کہو کی پولیس ان کو گرفتار کرنے پہنچی ہوئی تھی، ایمان مزاری کے خلاف ڈرامہ بنتا ہوا نظر آرہا ہے،ان کے خلاف پراسیکیوشن کا اصل مقصد کچھ اور ہے،  مقدمے میں ایمان مزاری کا 3 بار ذکر ہوا، وہ پی ٹی ایم کی رہنما نہیں، وہ صرف جلسے میں موجود تھیں کیونکہ پی ٹی ایم کی وکیل رہ چکی ہیں، ان کے بینک اسٹیٹمنٹ بھی دے دیں گے، ہفتے سے زائد ایمان مزاری کا لیپ ٹاپ اور موبائل پولیس کے پاس ہے، ان کو کسٹڈی میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟ پراسیکیوشن کا ایمان مزاری کو ٹارچر کر کے کچھ بیان ریکارڈ کرانا مقصد ہے۔

پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ کیا این او سی کا مقصد جلسے میں ریاست مخالف نعرے لگانا ہے؟ ایمان مزاری پر 2022 میں بھی اسی نوعیت کا مقدمہ درج ہوا جو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم کیا، ایمان مزاری کا ابھی تو ریمانڈ مانگ رہے ہیں، ٹرائل تو ہے ہی نہیں، ابھی تو ایمان مزاری کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنا ہیں۔

وکیل صفائی نے کہا کہ جس نوعیت کی تفتیش چاہتے اس میں کسٹڈی میں رکھنا ضروری نہیں، ایمان مزاری کے بینک اسٹیٹمنٹ نکال لیں، ان کی تفتیش ہوجائے گی، سپریم کورٹ نے کہا کہ ہر کیس میں ملزم کو گرفتار کرنا ضروری نہیں، ایمان مزاری خود وکیل ہیں، کہیں بھاگ نہیں رہیں، انتقام لینے کے لیے ایمان مزاری کو انسداد دہشت گردی عدالت پیش کیا گیا، انہوں نے کتنے پیسے لیے، مقدمے میں کوئی ذکر نہیں، ریمانڈ دینے سے قبل ایمان مزاری کا رویہ دیکھنا بہت ضروری ہے، عدالت کو دیکھنا ہو گا مقدمے میں درج الزامات واقعی درست ہیں بھی یا نہیں، عدالت کو دیکھنا ہو گا پی ٹی ایم جلسہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں، ایمان مزاری تو کبھی مدعی مقدمہ سے ملی ہی نہیں، انہوں نے پی ٹی ایم کے 9 ملزمان کی ضمانت کرائی جس کی سزا مل رہی ہے، پی ٹی ایم کا جلسہ پُرامن طور پر ختم ہوا، ایک گملہ نہیں ٹوٹا۔ 

ایمان مزاری کے وکلاء نے ایمان مزاری کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے کیس میں ایمان مزاری اور علی وزیر کی درخواستِ ضمانت منظور کر لی۔

واضح رہے کہ ایمان مزاری کو گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا، ان کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں نیا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.