متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ بجلی کے بلوں پر احتجاج فسادات میں تبدیل نہ ہو جائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا وعدہ کیا تھا اور اس پر عمل کرتے رہیں گے، کراچی کو واپڈا کی ذمے داری سے دور اور باہر رکھا گیا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کا دباؤ کے الیکٹرک کے مالکان پر نہیں صارفین پر آرہا ہے، فوری ریلیف کے اقدامات کرنا حکومت وقت کی ذمے داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، حیدرآباد کے تاجر احتجاج پر مجبور ہو رہے ہیں، 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اور بل وہی آرہا ہے، ہم نے پہلے بھی ایوانوں میں بات کی ہے اب بھی بات کریں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ملک تیزی سے افراتفری کی جانب جارہا ہے، بجلی کے بلوں میں اضافہ عوام کی پہنچ سے نکل گیا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ 2 ہزار کے بجلی بل میں 48 فیصد ٹیکس ہے، دنیا میں بجلی استعمال کرنے پر ٹیکس نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بل پر 13 قسم کے ٹیکسز ہیں، لوگوں میں بغاوت کا رجحان آرہا ہے اور لوگ باغی ہوتے جارہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک سول نافرمانی کی جانب جارہا ہے، اگر یہی رجحان رہا تو اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ بنے گی، ملک کے تاجروں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ملک کے کئی شہروں میں حالیہ دنوں کے دوران بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف عوام نے احتجاج کیا تھا۔
Comments are closed.