الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے ممبر نثار درانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو اگست کو الیکشن کمیشن کا نوٹس ملا، نوٹس ایک بیان پر مشتمل ہے، الیکشن کمیشن میں دوران سماعت پی ٹی آئی نے کہا تھا آئین میں ترامیم اور انٹرا پارٹی الیکشن زیر بحث ہے۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا کہ آئینی ترمیم اور انٹرا پارٹی الیکشن کو واپس لے رہے ہیں، نوٹس میں کہا گیا کہ اب پی ٹی آئی دوبارہ الیکشن کروائیں، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن 10 جون 2022 کو 2019 کے پارٹی آئین کے مطابق ہوا، اس آئین میں 8 جون 2022 کو ترمیم ہوئی، الیکشن کے بعد یکم اگست 2022 کو پی ٹی آئی آئین میں مزید آئینی ترامیم کی گئیں، یہ ترمیم شدہ آئین 2022 ہے، اسے بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا، ہم نے اس ترمیم سے پہلے پارٹی الیکشن کرا دیے تھے۔
ممبر کمیشن نے سوال کیا کہ الیکشن آپ نے جون 2022 میں کرائے اور ترمیم اگست میں کی؟
وکیل علی ظفر نے کہا کہ 28 مارچ کو جب الیکشن کمیشن میں اگست 2022 کی دوسری آئینی ترمیم زیر غور تھی تو بیرسٹر گوہر کہیں کام سے چلے گئے، ہمارے اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جمال انصاری نے بحث میں حصہ لیا، جمال انصاری نے 28 مارچ کو الیکشن کمیشن میں بیان دیا کہ میں ترامیم واپس لینے کا ارادہ رکھتا ہوں، زبانی کہی گئی بات میں غلط فہمی پیدا ہوئی۔
ممبر کمیشن نے استفسار کیا کہ آپ تین ماہ کیوں خاموش رہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں تین ماہ ای سی پی آرڈر کا علم نہیں تھا، ہمیں جولائی میں اس آرڈر کا معلوم ہوا۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہمیں دو اگست کو نوٹس ملا، ہم اس نوٹس کا جواب دینے آئے ہیں، آج ہم بیان حلفی اور جواب دیں گے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ غلط فہمی ہو تو چیزیں واپس ہو جاتی ہیں۔
الیکشن تو ہم نے کرا لیے تھے، ہم نے آئینی ترمیم کے بعد الیکشن کرائے ہیں، شوکاز میں کہا گیا کہ ترمیم واپس لے لی تو الیکشن مؤثر نہیں، اب جہاں سے غلط فہمی ہوئی وہیں سے بات کر رہے ہیں، اب بات ہے کہ 2022 کی ترمیم مؤثر ہے کہ نہیں، ہم بیان حلفی بھی جمع کرا رہے ہیں، جون 2022 والی ترمیم اب مسئلہ نہیں ہے، 2019 کی آئینی ترمیم کے بعد دستاویزات میں کچھ چیزیں نہیں تھیں، وہ چیزیں پوری کر کے جون 2022 میں آئینی ترمیم کی، ہمارا جون 2022 والا الیکشن مؤثر ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ بیان حلفی جمع کرا دیں۔
وکیل علی ظفر نے کہاکہ ہم بیان حلفی ہم جمع کرا دیتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشن اور آئینی ترمیم جمع کرائے، پتہ چلا الیکشن سے دو روز قبل ترمیم پر الیکشن کرایا گیا، انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق ترمیم کی گئی تھی، جس میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے طریقے کو تبدیل کیا گیا۔
کیس کی سماعت 30 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.