کام کرنے اور رہنے کے لیے بحرین اور ملائیشیا سمیت دنیا کے پانچ بہترین ممالک کون سے ہیں؟
- مصنف, لندسے گیلووے
- عہدہ, بی بی سی ٹراول
بیرون ملک رہنے اور کام کرنے کے بارے میں ایک نئے سروے میں غیر ملکیوں کے رہنے کے لیے بہترین ممالک کے بارے میں ہزاروں لوگوں نے اپنی رائے دی ہے۔ ملائیشیا سے لے کر میکسیکو تک غیر ممالک میں رہائش پزیر باشندے بتاتے ہیں کہ ان کی اپنے نئے گھر سے پیار کرنے کی کیا وجہ ہے۔
جب آپ اپنا ملک چھوڑ کر کسی دوسرے ملک جاتے ہیں تو بہت سے چیلنجز سامنے آتے ہیں۔ اب وہ چاہے کسی نئی تہذیب و ثقافت کی باریکیوں کو تلاش کرنا ہو، بہترین تفریحی مقامات کو تلاش کرنا ہو یا نئے ملک میں نئی دوستیاں گانٹھنا ہوں۔۔۔ ان تمام معاملات میں جہاں خوشیاں پوشیدہ ہیں وہیں چیلنجز بھی ہیں۔
یہ بہت حد تک اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کس طرز زندگی کی تلاش کر رہے ہیں کیونکہ کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں غیر ملکیوں کی زندگی دوسرے مقامات کے مقابلے میں آسان ہوتی ہیں۔
’انٹرنیشنز‘ نامی نیٹ ورک نے حال ہی میں اپنی سالانہ ’ایکسپیٹ انسائیڈر‘ رپورٹ شائع کی ہے جس میں ایکسپیٹ لائف کے 56 پہلوؤں کی بنیاد پر سرفہرست ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان پہلوؤں میں گزربسر پر آنے والے اخراجات سے لے کر رہائش اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی تک بہت سی چيزیں شامل ہیں۔
اس سروے میں 171 قومیتوں کی نمائندگی کرنے والے اور 172 ممالک یا خطوں میں رہنے والے 12,000 سے زیادہ غیر ملکیوں نے حصہ لیا ہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں پھیلی ایک پسندیدہ اور کچھ معنوں میں حیران کن فہرست مرتب ہوئی ہے۔
ہم نے چند اعلیٰ درجے کے ممالک میں رہنے والے باشندوں سے بات کی تاکہ یہ سمجھنے میں آسانی ہو کہ زندگی کے وہ کون سے پہلو ہیں جس سے غیر ملکیوں کو آسانی محسوس ہو اور انھیں نئی جگہ پر اپنی زندگی بنانے میں مدد مل سکے۔
میکسیکو
رواں سال کے سروے میں پہلے نمبر پر آنے والا ملک میکسیکو ہے جو سنہ 2014 کے بعد سے ہر سال پہلے پانچ بہترین ممالک میں شامل رہا ہے۔
آباد ہونے میں آسانی کے لحاظ سے انڈیکس میں پہلے نمبر پر رہنے والا یہ ملک نئے آنے والوں کے لیے دوستانہ پالیسیوں کی ذیلی درجہ بندی میں بھی پہلے نمبر ہے۔ سروے میں شامل 75 فیصد غیر ملکیوں نے کہا کہ میکسیکو کے افراد کو دوست بنانا آسان ہے۔
’یہاں آپ کو کچھ ایسے دوستانہ رویوں والے لوگ ملیں گے جو دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملتے۔ مسٹر دووست میکسیکو میں ڈیڑھ سال سے مقیم ہیں وہ کہتے ہیں کہ ’میں میکسیکو کے مقامی بازار میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی خریداری کے دوران ہونے والی بات چیت سے پوری طرح لطف اندوز ہوتا ہوں۔ یہاں طرز زندگی کی سادگی کو اپنانا بہت سے لوگوں کے لیے آسان ہے۔‘
میکسیکو میں اگر آپ اہل ہیں تو رہائش کو برقرار رکھنا بھی آسان ہے اور اپنے ویزا کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو ملک میں رہنے کے لیے کسی کم از کم وقت کی ضرورت نہیں ہے۔
اگرچہ انگریزی یہاں کے تقریبا تمام تر سیاحتی علاقوں میں بولی جاتی ہے لیکن اگر تارکین وطن وہاں پہنچنے سے پہلے ہسپانوی زبان میں شدبد حاصل کر لیں تو زندگی مزید آسان ہو جائے گی۔ اگر آپ یہاں مستقبل بنیادوں پر منتقل ہونے کے وقت تک ہسپانوی زبان میں ماہر نہیں بھی ہیں تو تھوڑی سی مشق بہت کام آ سکتی ہے۔
اوسکا ٹراول ٹرپس کے بانی جولین کیسا نووا کہتے ہیں کہ ‘پوکا اے پوکا (یعنی آہستہ آہستہ) آپ کا ہسپانوی علم بڑھنا شروع ہو جائے گا۔‘ وہ میکسیکو میں پانچ سال سے مقیم ہیں اور اصل میں امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
ایکسپیٹس کے لیے میکسیکو کی ثقافت اور تاریخ بھی بہت اہمیت کی حامل ہے اور وہ اس کی تعریف کرتے ہیں۔ اس کا اظہار انھوں نے ثقافت اور خوش آمدید کہنے والے ذیلی زمروں میں بھی کیا ہے۔
کاسانووا نے کہا کہ ’خاندان اور روایت سے قریبی تعلق میکسیکو کی ثقافت میں شامل ہے۔ مجھے اسی وجہ سے اوکساکا میں رہنا پسند ہے۔ یہ ایک ناقابل یقین حد تک پُرجوش شہر ہے جس کی جڑیں اس کے ماضی میں ہے۔‘
میکسیکو میں ایسے انوکھے شہروں کی کوئی کمی نہیں ہے جنھیں غیر ملکی اپنا گھر کہتے ہیں۔
یوروگوئے سے آنے والے الیزابیتھ لیموس سنہ 2022 سے میکسیکو میں قیام پزیر ہیں اور انٹرنیشنز کے صفیر بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ‘میکسیکو میں تمام طرح کے لینڈسکیپ، تمام طرح کی آب و ہوا، معدنیات اور ثقافت ہے۔ اور سب سے اچھی بات، لوگوں کی گرمجوشی اور خدمت کا جذبہ، ہمیشہ اچھا حس مزاح، آپ جہاں بھی جائیں پارٹی کا ماحول رہتا ہے۔ میکسیکو میں، آپ آپنی دنیا تلاش کر سکتے ہیں۔‘
سپین
ویلنسیا کا موسم معتدل ہے اور سال میں 300 دن دھوپ ہوتی ہے
سپین اپنی ثقافت اور رات کی زندگی، تفریح اور فرصت کے مواقع اور معتدل آب و ہوا اور موسم کی وجہ سے سنہ 2014 سے سروے کے معیار زندگی کے انڈیکس میں ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہے۔
گذشتہ ایک دہائی سے سپین میں مقیم پیٹریشیا پلاسیوس کہتی ہیں کہ ’اگرچہ یہ ملک جنوب سے شمال تک نمایاں طور پر مختلف ہے لیکن درجہ حرارت عام طور پر ہلکا اور خوشگوار رہتا ہے۔ یہاں کا موسم یہاں رہنے کا ایک اہم فائدہ ہے۔ مثال کے طور پر والینسیا اور ملاگا جیسے شہروں ہر سال 300 سے زیادہ دن دھوپ والے ہوتے ہیں اور ان کا اوسط درجہ حرارت 18 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔‘
وہ وہاں کے کھانے اور مختلف قسم کے ذائقے سے بھی لطف اندوز ہوتی ہیں۔ وہ اس ملک اور یہاں کے فن تعمیر سے بھی متاثر ہیں جو برسوں سے بہت ساری ثقافتوں کا نتیجہ ہے۔
دوسرے یورپی ممالک کے مقابلے میں یہاں زندگی گزارنا نسبتاً سستا ہے۔ یہ آپ کے لیے اچھا بھی ہو سکتا ہے اور بُرا بھی کیونکہ یہاں تنخواہیں کم ہیں۔
پیلاسیوس کا کہنا ہے کہ ’یہاں رہ کر دوسرے ممالک کے لیے دور سے کام کرنا بہترین ہے کیونکہ اس سے آپ کو زیادہ تنخواہ ملے گی اور آپ کا طرز زندگی بہتر ہو گا۔‘
انھوں نے ملک کے ڈیجیٹل نومیڈ (خانہ بدوش) ویزا پروگرام کی تعریف کی ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ فری لانس ہونے کے ناطے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ عام ٹیکسوں کے اوپر ایک ’فری لانسنگ فیس‘ بھی ہو سکتی ہے۔
پیلاسیوس کے مطابق مقامی لوگ آسان زندگی بسر کرتے ہیں اور دوستانہ اور خوش آمدید کہنے والے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ان کی زبان سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ محدود ہسپانوی زبان جاننے والے غیر ملکیوں کے ساتھ بہت صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں جو کہ کسی نئے ملک میں شروعات کرتے وقت بہت اہم ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی سروے کے مطابق 80 فیصد تارکین وطن یہان اطمینان محسوس کرتے ہیں، جو کہ عالمی اوسط سے 18 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے ساتھ وہ یہ تجویز پیش کرتی ہیں کہ یہاں آنے والے ہر شخص کو ہسپانوی زبان کی مخصوص کلاسیں لینی چاہییں۔ انھوں نے کہا کہ ’آپ صرف یہ زبان بول کر سپین میں اپنی نئی زندگی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں گے۔ یہ مقامی ثقافت کے تئیں احترام اور تعریف کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔‘
پانامہ
پانامہ میں لوگ گھر کا خرچ برداشت کر سکتے ہیں اور اس کے پسند کیے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے
یہ وسط امریکی ملک انڈیکس میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس ملک کے بسنے میں آسانی، دوستوں کی تلاش میں آسانی اور ثقافت اور خوش آمدید کیٹیگریز میں اعلیٰ سکور ہیں۔ سپین کی طرح اس ملک نے بھی ڈیجیٹل خانہ بدوش ویزا متعارف کرایا گیا ہے اور یہ دنیا میں ویزے کی سب سے کم فیس لیتا ہے۔
درحقیقت ایکسپیٹس اسے ان ٹاپ پانچ ممالک میں سے ایک قرار دیتے ہیں جہاں ویزا حاصل کرنا سب سے زیادہ آسان ہے۔ آب و ہوا اور موسم کے اعتبار سے بھی یہ ملک کافی اوپر ہے۔
کیماروسیٹو ایکو ریزارٹ کی مالکہ سارہ بجک کہتی ہیں کہ ’میرے حساب سے پانامہ کا موسم حیرت انگیز ہے۔ سال بھر یہاں 24 سے 29 ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت رہتا ہے اور یہاں بارش اور دھوپ کا اچھا امتزاج ہے۔‘
یہ ملک جغرافیائی طور پر امریکہ کے قریب ہے جس کی وجہ سے ایشیا میں 10 سال رہنے کے بعد بھی ان کے لیے فون کالز اور خاندان اور دوستوں کے ساتھ ملنا آسان ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مز بجک نے کہا کہ یہاں امریکی ڈالر پر مبنی معیشت مالی معاملات کو سنبھالنا بھی آسان بناتی ہے۔ اس بات نے براہ راست انھیں باآسانی ریئل سٹیٹ خریدنے کی اجازت دی۔ سروے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر تارکین وطن کے خیال میں یہاں رہائش تلاش کرنا اور اس کا خرچ برداشت کرنا آسان ہے۔ پرسنل فنانس انڈیکس میں ملک مجموعی طور پر آٹھویں نمبر پر ہے جبکہ 80 فیصد غیر ملکی اپنی مالی صورتحال سے خوش ہیں۔
بحرین
بحرین نے گذشتہ سال کے مقابلے 19 درجے ترقی کی ہے
بحرین ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہونے والا مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے اور یہ فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ اس ملک نے سنہ 2022 سے 2023 تک اس فہرست میں سب سے زیادہ ترقی کی ہے اور 19 پوزیشن آگے بڑھا ہے۔
یہ ملک رواں سال پرسنل فنانس انڈیکس میں سب سے اوپر چلا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سروے کیے گئے لوگوں میں سے تقریباً نصف غیر ملکیوں نے 2022 کے مقابلے میں یہاں 2023 میں زندگی گزارنے کی لاگت کو زیادہ سازگار بتایا ہے اور اپنی مالی صورتحال پر زیادہ اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
یہ ایکسپیٹ ایسنسیشلز کے زمرے میں پہلے نمبر پر ہے، جس میں انتظامیہ (جیسے بینک اکاؤنٹ کھولنا)، ہاؤسنگ، ڈیجیٹل رسائی اور زبان جیسے موضوعات شامل ہیں۔ یہ ویزا حاصل کرنے اور مقامی حکام سے ڈیل کرنے کے لیے بھی سب سے آسان ممالک میں سے ایک ہے۔ سروے میں شامل 78 فیصد لوگوں نے بتایا کہ عربی بولے بغیر یہاں رہنا آسان ہے۔
رہائشیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک آپ کی بدولت ترقی کرتا ہے۔ بین الاقوامی سفیر شرمیلا وادی اصل میں انڈیا سے تعلق رکھتی ہیں اور بحرین کے دارالحکومت میں 23 سال سے رہائش پزیر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’غیر ملکیوں کے اجتماعات اور تقریبات کے دوران دوسرے ممالک کے تارکین وطن لامحالہ یہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ یہ ملک کتنا خوبصورت ہے اور وہ بحرینی دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ کتنا پرجوش محسوس کرتے ہیں۔ تقریباً ہر وہ شخص جس سے آپ بات کرتے ہیں اس بارے میں آپ سے اتفاق کرے گا کہ یہ ملک اور اس کے لوگ کتنے گرمجوش ہیں اور ثقافتی طور پر مہمان نواز ہیں۔‘
مز وادی وہاں ایسے کام کے ماحول کا حوالہ دیتے ہیں جو خوش آئند ہے، لیکن ایک کامیاب کریئر کو آگے بڑھانے کے لیے کافی مسابقتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’بحرین تعلیم یافتہ افرادی قوت کا ایک شاندار امتزاج ہے جو ہنر مند تارکین وطن کے ساتھ شانہ بشانہ کام کے ماحول کو بہت پرجوش اور علم کے تبادلے کے لیے سازگار بناتا ہے اور اسی وجہ سے سب کے لیے ترقی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ بہت سے غیر ملکیوں نے یہاں کریئر میں کامیابی حاصل کی ہے اور وہ اصل منصوبے سے زیادہ دیر یہاں قیام کرتے ہیں، یہاں تک کہ جائیداد کی خریداری بھی کرتے ہیں۔
وادی کہتی ہیں کہ حالیہ برسوں میں تفریحی آپشنز میں بھی اضافہ دیکھا گيا ہے، خاص طور پر بحرین گراں پری (مارچ میں منعقد ہونے والے) سے پہلے کے مہینوں میں جب موسیقی کے اعلیٰ فنکاروں کے کنسرٹ کے ساتھ فن کی نمائشیں اور دیگر تخلیقی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔
سالانہ موسم بہار ثقافتی میلہ دنیا بھر سے ٹیلنٹ اور شوکیسز کو اکٹھا کرتا ہے (جیسے ترک شاعری اور جاپان فلم فیسٹیول) جبکہ ملک اپنی بھرپور ثقافت اور تاریخی مقامات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
وادی نے کہا: ’تفریح کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے، جس سے ہمیں اچھے کام اور ذاتی زندگی کے توازن سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملتا ہے جو یہاں زندگی گزارنے کو کافی خوشگوار تجربہ بناتا ہے۔‘
ملائیشیا
ملائیشیا اپنی خوبصورت سرزمین، تہذیب و ثقافت اور متنوع کھانوں کے لیے مشہور ہے
مجموعی انڈیکس میں چوتھے نمبر پر آنے والے ملک ملائیشیا نے رواں سال معیار زندگی کے ذیلی اشاریہ میں ترقی کی ہے۔ سفری مواقع کی دستیابی میں اسے تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ملک نے مقامی لوگوں سے دوستی اور ذاتی مالیات میں بھی اچھا سکور کیا ہے۔
دو خطوں (جزیرہ نما ملائیشیا اور مشرقی ملائیشیا بورنیو جزیرے پر) پھیلا ہوا یہ ملک ملائیشیا ان لوگوں کے لیے ایک شاندار ٹھکانہ ہے جو اکثر سفر کرنا چاہتے ہیں۔
ملائیشیا میں پیدا ہونے والے شان بھوشن نے کہا: ’فلائٹ سے دو گھنٹے کے اندر پورے جنوب مشرقی ایشیا تک پہنچنے کی صلاحیت اسے خطے کا مرکز بناتی ہے، جس سے علاقائی منڈیوں تک آسانی سے رسائی حاصل ہوتی ہے۔‘
وہ سنگاپو، لندن، ہانگ کانگ اور میامی میں بھی رہ چکے ہیں۔ وہ خود اس ملک کو ٹھیک سے اور نئے انداز سے جاننا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ملک کی منتشر اور وسعت کھانے کی متنوع اقسام کی دریافت، پرانے شہروں کے سفر، یونیسکو کے ورثے کے مقامات، جزائر، تاریخ، جغرافیہ اور مذاہب کو دیکھنے اور جاننے کی اجازت دیتی ہیں۔‘
بھوشن کے مطابق یہاں رہنے کی لاگت برداشت کے لائق اور آمدنی اور اوور ہیڈز خرچ میں توازن رکھنا آسان ہے۔
انگریزی بڑے پیمانے پر سمجھی جاتی ہے اور مقامی زبان رومن رسم الخط میں لکھی جاتی ہے جس سے انگریزی بولنے والوں کے لیے پڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔ ایک استاد کے طور پر دو سال تک ملائیشیا میں مقیم رہنے والی مز بجک نے کہا کہ یہاں تعلیم کا احترام کیا جاتا ہے۔ ’ملائی ثقافت تعلیم کو اہمیت دیتی ہے، اور میرے طلبا (اور ان کے والدین) نے میرے ساتھ بہت پیار اور احترام کا برتاؤ کیا۔‘
اس پُرجوش اور خوش آمدید کہنے والی ثقافت میں بجک روایتی مالائی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ انڈین اور چینی کمیونٹیز کے بہت سے دوست بنانے میں کامیاب رہیں۔
لیکن وہ یہ کہتی ہیں کہ سماجی دوستی اور حقیقی طور پر قبول کیے جانے کے درمیان فرق ہے جو طویل عرصے میں غیر ملکیوں کو مشکل معلوم ہو سکتا ہے۔ ایکسپیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر یہاں لوگوں کے ساتھ میل جول ہونا آسان ہے۔
Comments are closed.