پیر 3؍صفر المظفر 1445ھ21؍اگست 2023ء

ایمان مزاری اور علی وزیر 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور علی وزیر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف بغاوت، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

جج ابوالحسنات کی عدالت میں ایمان مزاری اور علی وزیر کو پیش کیا گیا۔

علی وزیر کے چہرے پر کپڑا ڈال کر کمرۂ عدالت پہنچایا گیا۔

محفوظ شدہ فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سنا دیا۔

پراسیکیوٹر نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ 

ایمان مزاری عدالت پہنچنے پر والدہ شیریں مزاری سے گلے لگ کر آبدیدہ ہوگئیں۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ایمان مزاری کو ایک دن کا ریمانڈ مل چکا ہے، پولیس کو تاحال کچھ موصول نہیں ہوا، دو دن سے کچھ نہیں ملا، پولیس نے ایمان مزاری سے کوئی تفتیش نہیں کی۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری بھاگ نہیں رہیں، یہیں موجود ہیں، ان کا موبائل اور لیپ ٹاپ پولیس نے لے لیا، ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات ان کے خلاف درج ہیں، ایمان مزاری پر الزام ہے ان کے بیانات سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری کا پولیس کسٹڈی میں رہنا کوئی ضروری نہیں، ان کے ساتھ 900 سے زائد نامزد ملزمان ہیں، ملک میں وکالت کرنا بھی جرم ہے، ایمان مزاری وکیل ہیں۔

اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ایمان مزاری پر الزام کیا ہے؟ معلوم تو ہو۔ 

پراسیکیورٹر راجا نوید نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں جلسہ ہوا، ریاست مخالف نعرے اور تقاریر ہوئیں، ایمان مزاری پر 2022 میں ایسا ہی ریاست مخالف بیانات پر کیس درج ہو چکا ہے۔

پراسیکیورٹر نے کہا کہ ایمان مزاری سے ثبوت برآمد کرنے ہیں، ان کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانا ہے۔

پراسیکیورٹر راجا نوید نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی سے ایمان مزاری کا پہلے ریمانڈ کی درخواست کی جا رہی ہے،  ایمان مزاری اور علی وزیر کے ذریعے شریک ملزمان تک بھی پہنچنا ہے۔

وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ سوال ہے ابھی تک ایمان مزاری کے خلاف کوئی ثبوت کیوں نہیں لایا گیا؟ فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ یا وائس میچنگ ٹیسٹ اب تک کیوں نہیں کرایا گیا؟ ان کی تقریر سوشل میڈیا پر ہے، لیپ ٹاپ اور موبائل بھی پولیس کے پاس ہے۔

وکیل نے کہا کہ ایمان مزاری کو حراست میں رکھ کر کیا ملے گا؟ ان کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتے ہیں، پولیس شاید بھول گئی کہ ان کے گھر بھی مائیں بہنیں ہیں۔

ایمان مزاری کی قانونی ٹیم نے ملزمہ سے ملاقات کرنے کے لیے اے ٹی سی سے اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کل بےہوش ہوئیں، تھانے میں ملاقات نہیں کر پائے۔

علی وزیر نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ہم نے کہا ہم اپنی بات اسلام آباد تک پہنچانا چاہتے ہیں، جلسے میں کوئی غلط بات نہیں ہوئی۔

جناب اسپیکر! علی وزیر نے جج کو غلطی سے اسپیکر کہہ دیا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ علی وزیر سابق ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں، اس لیے اسپیکر کہہ دیا۔ 

اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے کہا کہ کوئی بات نہیں، میں بھی سن رہا ہوں، آپ اسپیکر کہہ سکتے ہیں، ملک ہے تو ہم ہیں، اتنا پیارا ملک ہے ہمارا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.