لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کا 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب حکام نے چوہدری پرویز الہٰی کو ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا۔
چوہدری پرویز الہٰی کی طرف سے امجد پرویز ایڈووکیٹ جبکہ نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے گھر کا کھانا، ذاتی معالج اور ادویات کی سہولت مانگ لی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کو پہلے ہی یہ سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔
چوہدری پرویز الہٰی نے اہلیہ، بیٹے اور وکیل سے ملنے کی اجازت دینے کی استدعا کر دی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس استدعا پر نیب جواب دائر کرے گا۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل کو ملزم کے ریمانڈ کی کاپی فراہم کی گئی تھی۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ گرفتاری کی وجوہات بتائیں۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 4 شریک ملزموں کے جسمانی ریمانڈ لیے جا چکے ہیں، گجرات کے مخصوص حلقوں کے لیے 72 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ جاری کی گئی، 200 اسکیموں کے لیے ایکسئین سے گجرات کے مخصوص حلقوں کی فہرست بنوائی گئی۔
Comments are closed.