جمعرات 22؍محرم الحرام 1445ھ10؍اگست 2023ء

صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔

ایوان صدر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت کی۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی توڑنے کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائی گئی تھی، جس میں صدر سے عبوری حکومت تشکیل دینے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی موجودہ حکومت اور وفاقی کابینہ بھی ختم گئی، جس کے بعد آئین کے مطابق انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سمری پر صدر مملکت کی طرف سے دستخط کرتے ہی اسمبلی ٹوٹ جائے گی، اس کے بعد آئین کے مطابق انتخابات 90 دن کے اندر ہوں گے۔

آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن آرٹیکل224 ون کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا، عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن آئین کے تحت 14دن میں نتائج کا اعلان کرے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم رہیں گے، وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کے تقرر کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے آج ملیں گے۔

پیپلز پارٹی نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا نام تجویز کردیا، جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا نام نگراں وزیراعظم کیلئے تجویز کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کا الوداعی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، جس میں حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں نے تقاریر کیں۔

اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت نگراں وزیراعظم کا تقرر ہوگا، نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس تین دن کا وقت ہوگا، تین دن میں نام فائنل نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اپنے اپنے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے، پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کے نام کو فائنل کرے گی۔

پارلیمانی کمیٹی کے نگراں وزیراعظم کا نام فائنل نہ کرنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا، الیکشن کمیشن دیے گئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا اعلان کر دے گا۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کا الوداعی اجلاس ہوا، جس میں حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے الوادعی تقاریر بھی کی گئیں اور باہمی ملاقاتیں بھی کی گئیں، قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اپنے سٹاف اور اراکین اسمبلی سے بھی فرداً فرداً ملاقاتیں کیں۔

یہ اسمبلی پارلیمانی تاریخ کی پہلی اسمبلی تھی جس میں وقت کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب رہی۔

13 اگست 2018ء کو شروع ہونے والی پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی نے ایک صدر، دو وزرائے اعظم، دو اسپیکرز اور دو ڈپٹی اسپیکرز منتخب کیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.