پیر 19؍محرم الحرام 1445ھ7؍اگست2023ء

پیمرا ترمیمی بل صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پیمرا ترمیمی بل صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے، صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کیلئے جنگ لڑی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تنقید ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کی، مسجد نبوی اور لندن میں بھی مجھ پر تنقید کی گئی، کبھی نہیں گھبرائی۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023 پر 12 ماہ مشاورت کا سلسلہ جاری رہا۔ اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے سمیت تمام میڈیا تنظیمیں مشاورت کے عمل میں شامل رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت نے پارلیمنٹ کے اندر اور سڑکوں پر اظہار رائے کی آزادی کیلئے جنگ لڑی، سابق دور میں پی ایم ڈی اے کا کالا قانون نافذ کرنے کی کوشش کی گئی، ہم اس کے خلاف کھڑے ہوئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس منظور کرائی، مجھے معلوم ہے ورکرز کن پریشانیوں سے گزرتے ہیں، پیمرا (ترمیمی) بل 2023 میں صحافیوں اور ورکرز کے تمام واجبات کی ادائیگی دو ماہ میں کرنے کی بات کی ہے، یہ نہیں کہا گیا کہ انہیں تنخواہ دو ماہ میں ادا کی جائے، اس پر اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ لیبر لاز کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا کے تمام اختیارات لے کر اتھارٹی کو دیے گئے، اس کے بعد یہ اختیارات کونسل آف کمپلینٹ کے پاس ہوں گے، کالا قانون بنانا ہوتا تو اس کیلئے 12 ماہ محنت کی ضرورت نہیں تھی، میں نے کوٹ لکھپت جیل اور اٹک جیل کے باہر اپنی قیادت کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کی جنگ لڑی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے دو دن رہ گئے ہیں، اس بل پر بہت سی ترامیم آچکی ہیں، دو دن میں ان ترامیم کو بل کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، نئی پارلیمنٹ آکر ان ترامیم کو اس بل کا حصہ بنائے گی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صحافی برادری اس بل کی تیاری میں میرے ساتھ رہی، صحافیوں کو کم از کم اجرت کے مسائل تھے، صحافیوں کی رائے کو بل پر اعتراض یا سبوتاژ کرنا نہیں سمجھتی۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ پارلیمان کا سب سے بڑا فورم ہے، وہاں لوگوں نے بل کو بہتر بنانے کیلئے اپنی رائے دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں نے آزادی اظہار رائے کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں، انہیں بل کا حصہ بنانا ضروری ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.