رضوانہ پر تشدد کی ملزم خاتون کے شوہر سول جج عاصم حفیظ نے کہا ہے کہ ان کا جس طرح وحشیانہ میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، اس سے تو بہتر ہے کہ انہیں ذبح کر دیا جائے۔
سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ 7 دن سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔
واقعے سے متعلق سول جج عاصم حفیظ نے نیوز ویب سائٹ ’وی نیوز‘ کو انٹرویو میں رضوانہ کے والدین پر لالچی ہونے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ رضوانہ ان کے گھر 10 ہزار روپے پر ملازم تھی اور اپنے پیروں پر چل کر والدین کے پاس گئی۔
عاصم حفیظ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اگر وہ اور اہلیہ عدالت سے بے قصور ثابت ہوئے تو ان کی خاندانی ساکھ کو لگے زخموں کا ازالہ کون کرے گا؟
سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ انہوں نے کبھی مار پیٹ نہیں کی۔
یاد رہے کہ تشدد کا شکار بچی کی حالت 24 جولائی کو سامنے آئی تھی جب اسے جج کی اہلیہ نے والدین کے حوالے کیا۔
بچی کے والدین نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا، جب بچی کو اسپتال لایا گيا تو اس کے سر کے زخم میں کیڑے پڑ چکے تھے، دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے۔
Comments are closed.