جمعہ 9؍محرم الحرام 1445ھ28؍جولائی 2023ء

دوبارہ گرم کرنے پر صحت کیلئے خطرناک بن جانیوالی 8 غذائیں

طبی ماہرین کی جانب سے فروزن فوڈز (جمی ہوئی غذائیں)، فاسٹ فوڈ اور تلی ہوئی غذاؤں سے پرہیز تجویز کیا جاتا ہے جبکہ اِن میں سے کچھ غذائیں ایسی بھی ہیں جنہیں استعمال کے لیے دوبارہ گرم کرنے پر یہ زہر ثابت ہو سکتی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق سادہ غذا اور رہن سہن صحت کے لیے مفید ہے جبکہ وقت بچانے اور آسانی کے لیے جب سے مائیکرو ویو اوون کا استعمال شروع ہوا ہے بیماریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

ماہرینِ غذائیت اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ پکی ہوئی غذا کو بار بار مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

دوسری جانب ایک سائنسی تحقیق کے مطابق اگر درج ذیل غذاؤں کو کھانے کے لیے دوبارہ سے گرم کیا جائے تو اِن میں مضرِ صحت بیکٹیریاز پیدا ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ غذائیں معدے اور مجموعی صحت کے لیے زہر ثابت ہو سکتی ہیں۔

امریکا کے سینٹر فار فوڈ سیفٹی کے مطابق پکی ہوئی سبزیوں کو دوبارہ گرم کر کے کھانے سے  یہ ناصرف خطرناک بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔

پکی ہوئی سبزیوں کو اگر دوبارہ کھانے کا ارادہ ہو تو منفی 4 سینٹی گریڈ میں اسٹور کریں اور مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنے کے بجائے فریج سے باہر رکھ دیں اور کمرے کے درجۂ حرارت پر پگھلنے دیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق پالک، دھنیا، ساگ، جڑوں والی سبزیاں، گاجر، شلجم کو دوبارہ گرم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

غذائی ماہرین کے مطابق نائٹریٹ سے بھرپور سبزیاں دوبارہ گرم ہونے کے بعد زہریلی ہو جاتی ہیں اور بانجھ پن اور کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

انڈے کو آملیٹ بنانے یا ابالنے کے بعد دوبارہ مائیکرو ویو اوون میں رکھنا صحت کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔

انڈوں سے بنی چیزوں کو دوبارہ گرم کرنے پر سالمونیلا جیسے بیکٹیریاز پیدا ہو جاتے ہیں جو فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق آلوؤں کو بھی مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنا صحت کے لیے مضر ہے۔

اس عمل سے آلوؤں میں ’سی بوٹولینم‘ نامی بیکٹیریا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔

مشرومز بھی وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہیں اور انہیں اگلے دن کے لیے ذخیرہ کرنے کے بجائے تازہ ہی کھا لینا چاہیے۔

مشرومز دوبارہ گرم کر کے کھانے سے معدہ خراب ہو سکتا ہے، اس لیے کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچنے کے لیے ٹھنڈے مشرومز سے ہی لطف اندوز ہوں۔

سورج مکھی، کنولا آئل اور کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے دیگر ایسے آئل جنہیں ٹھنڈا کیا گیا ہو اِنہیں دوبارہ گرم نہیں کرنا چاہیے، کوکنگ آئل میں اومیگا 3 پایا جاتا ہے جو بہت حساس ہوتا ہے۔

مرغی کا بچا ہوا سالن بھی ان غذاؤں میں سے ایک ہے جنہیں مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

بہتر طریقہ یہ ہے کہ رات کے بچے ہوئے چکن کو اگر استعمال کرنا ہے تو اسے ہلکی آنچ اور درمیانے درجۂ حرارت پر آہستہ آہستہ گرم کریں تا کہ اس میں موجود تمام بیکٹیریاز مر جائیں۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ چکن کو جلدی گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو اوون میں رکھا جائے تو اس میں موجود پروٹین زہریلے مادے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

ایسی غذا کھانے سے معدے میں گیس پیدا ہوتی ہے یا پھر معدہ خراب ہو جاتا ہے۔

چاولوں کو بھی ماہرین بار بار گرم کرنے سے منع کرتے ہیں۔ 

چاولوں کو مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنے سے ان میں مضرِ صحت بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں۔

اِنہیں گرم کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پہلے فریج سے نکال کر باہر رکھیں اور گیس کے چولہے پر آہستہ آہستہ گرم کریں۔

مچھلی یا جھینگے سے متعلق ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ اِنہیں اس وقت تک پکا کر نہیں کھانا چاہیے جب تک یہ فریج میں کم از کم 2 گھنٹے نہ رکھے گئے ہوں۔

سمندر سے حاصل ہونے والی غذاؤں کو سرد درجۂ حرارت میں نہ رکھا جائے تو ان میں بیکٹیریاز پیدا ہوجاتے ہیں جو گرم کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.