اربوں ڈالر کی تجارت سمیت وہ عوامل جن کے باعث انڈین وزیرِ اعظم بار بار متحدہ عرب امارات کا دورہ کرتے ہیں

مودی اور النہیان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

انڈین پی ایم اور یو اے ای کے صدر

  • مصنف, دیپک منڈل
  • عہدہ, بی بی سی ہندی

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس کے بعد متحدہ عرب امارات کا دورہ مکمل کر لیا ہے۔

سنیچر کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے بات چیت کے بعد انھوں نے انڈین روپے اور متحدہ عرب امارات کی کرنسی درہم میں تجارت کا اعلان کیا ہے۔

وزیرِ اعظم مودی نے امید ظاہر کی کہ دو طرفہ تجارت جلد ہی 85 ارب سے بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

دونوں ممالک کے درمیان اپنی اپنی کرنسی میں تجارت کے اعلان کو انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں ایک نیا سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

سنہ 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے نریندر مودی کا یہ متحد عرب امارات کا پانچواں دورہ ہے۔

پچھلے کچھ سالوں میں انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں کافی گرمجوشی آئی ہے۔

گذشتہ سال جب نریندر مودی یو اے ای پہنچے تو صدر محمد بن زید النہیان پروٹوکول کو توڑ کر خود ابوظہبی ہوائی اڈے پر ان کے استقبال کے لیے کھڑے نظر آئے۔

متحدہ عرب امارات نے نریندر مودی کو اپنے اعلیٰ ترین سول اعزاز آرڈر آف زید سے نواز رکھا ہے۔

مودی اور النہیان

،تصویر کا ذریعہANI

مودی کا آٹھ سالوں میں پانچواں دورہ

نریندر مودی گذشتہ نو سالوں سے انڈیا کے وزیر اعظم ہیں۔ اپنے دورِ حکومت میں اب تک انھوں نے خلیجی ممالک کے ساتھ انڈیا کے تعلقات بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔

سنہ 2014 میں جب مودی وزیراعظم بنے تو سنہ 2002 کے گجرات فسادات کے بعد خلیجی ممالک میں ان کے حوالے سے تاثر کا اثر انڈیا کے ساتھ ان کے تعلقات پر بھی پڑتا نظر آیا۔

تاہم اس کے برعکس انھوں نے خلیجی ممالک کے ساتھ انڈیا کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے قدم اٹھا کر اکثر ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔

اپنے نو سالہ دور اقتدار میں انھوں نے خلیج کے اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔

جہاں تک متحدہ عرب امارات کا تعلق ہے تو مودی نے اپنا پہلا دورہ اگست 2015 میں کیا تھا جبکہ دوسرا فروری 2018 میں اور تیسرا اگست 2019 میں۔ انھوں چوتھا دورہ جون 2022 میں کیا جبکہ موجودہ دورہ متحدہ عرب امارات کا ان کا پانچواں دورہ ہے۔

جب مودی نے اگست 2015 میں متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ کیا تو یہ 34 سالوں میں کسی انڈین وزیراعظم کا وہاں کا پہلا دورہ تھا۔ مودی سے پہلے اندرا گاندھی نے 1981 میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔

مودی کی خارجہ پالیسی میں یو اے ای پر جو توجہ دی جا رہی ہے اس کی جھلک 2017 میں یوم جمہوریہ کے موقع پر دیکھنے کو ملی۔ اس وقت مودی حکومت نے محمد بن زید النہیان کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا۔

اس وقت محمد بن زید النہیان ابوظہبی کے ولی عہد تھے۔

روایت کے مطابق انڈیا یوم جمہوریہ پر کسی ملک کے وزیر اعظم یا صدر کو مہمان خصوصی بناتا ہے۔ لیکن النہیان 2017 کے یوم جمہوریہ کے موقعے پر مہمان خصوصی کے طور پر آئے تھے۔

مودی اور النہیان

،تصویر کا ذریعہANI

انڈیا اور متحدہ عرب امارات تعلقات کی تین بنیادیں

انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات تین ای پر مبنی ہیں یعنی انرجی یا تونائی، اکانومی یا معیشت اور این آر آئی یعنی تارکین وطن انڈینز۔

گذشتہ مالی سال (2022-23) کے دوران متحدہ عرب امارات انڈیا کو خام تیل فراہم کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک تھا۔ انڈیا کی تیل کی درآمدات میں اس کا دس فیصد حصہ تھا۔

تاہم انڈیا نے اب یو اے ای سے تیل کے علاوہ کاروبار کو 2030 تک 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

گذشتہ سال دونوں کے درمیان ہونے والا جامع اقتصادی پارٹنرشپ (سی ای پی) معاہدہ انڈیا اور متحدہ عرب امارات کے بڑھتے ہوئے تعلقات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

پچھلی دہائی کے دوران انڈیا کی طرف سے یہ پہلا آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔ انڈیا نے 2011 میں جاپان کے ساتھ آخری آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مزدور

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

انڈیا کے مزدوریو اے ای میں جاری تعمیرات کے کام میں شامل ہیں

باہمی تجارت کا 100 ارب ڈالر کا ہدف

انڈیا 2027 تک اپنی معیشت کا حجم پانچ کھرب ڈالر تک بڑھانا چاہتا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وہ 2030 تک اپنی برآمدات کو ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھانا چاہتا ہے۔ اس میں سی ای پی اے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ساتھ انڈیا کی باہمی تجارت 1970 کی دہائی میں صرف 180 ملین ڈالر تھی جو اب بڑھ کر 85 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

امریکہ اور چین کے بعد یو اے ای 2021-22 میں انڈیا کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ انڈیا امریکہ کے بعد سب سے زیادہ یو اے ای کو اشیا برآمد کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں انڈیا کے سفیر سنجے سدھیر کے مطابق انڈیا کا یو اے ای کے ساتھ تجارت میں ایک سال میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے موجودہ دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے صدر کے ساتھ توانائی، خوراک کی حفاظت اور دفاع سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2022 میں سی ای پی اے کا جائزہ بھی مودی اور محمد بن زید کے ایجنڈے میں شامل تھا۔

متحدہ عرب امارات کے ساتھ انڈیا کے تجارتی تعلقات جس رفتار سے بڑھ رہے ہیں وہ بہت سے تجزیہ کاروں کے لیے حیران کن ہیں۔

جیولری شاپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

یو اے ای میں انڈین زیورات کی دکان

متحدہ عرب امارات انڈیا میں چوتھا سب سے بڑا سرمایہ کار

متحدہ عرب امارات اب انڈیا میں چوتھا سب سے بڑا سرمایہ کار بن گیا ہے۔ اس وقت انڈیا میں اس کی سرمایہ کاری تین عرب امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔

202-21 میں انڈیا میں اس کی سرمایہ کاری 1.03 ارب ڈالر تھی۔ اس وقت یہ انڈیا میں دنیا کا ساتواں بڑا سرمایہ کار تھا۔ یعنی صرف ایک سال میں اس نے تین درجوں کی چھلانگ لگائی ہے۔

انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز کے فیلو اور مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر فضل الرحمن صدیقی کا کہنا ہے کہ ‘یو اے ای مودی حکومت کی ‘میک ان انڈیا’ اور سٹارٹ اپ انڈیا جیسی مہمات میں امکانات دیکھ رہا ہے اور ان میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔’

وہ کہتے ہیں: ‘سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انڈیا میں متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری اور کاروبار میں تسلسل ہے، یہ ایک بڑی بات ہے۔ کیونکہ ہم بہت سے ممالک کے ساتھ کاروباری معاہدے کرتے ہیں، لیکن سرمایہ کاری اور کاروبار میں مسلسل تیزی اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گہرے ہو رہے ہیں۔

‘اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے نریندر مودی بار بار متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں۔ اور یہ ان کا پانچواں دورہ ہے۔’

یو اے ای

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یو اے ای کی انڈیا میں دلچسپی کیوں بڑھی؟

سعودی عرب کی طرح متحدہ عرب امارات بھی اپنی معیشت کو متنوع بنانا چاہتا ہے۔

متحدہ عرب امارات تیل پر مبنی معیشت پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے نئے مقامات کی تلاش میں ہے۔

متحدہ عرب امارات اپنی ‘سرکلر اکنامک پالیسی’ پر کام کر رہا ہے۔

یہ 2031 تک اپنے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے لیے وہ 2.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے

اس کے ساتھ اب ان کی توجہ فوڈ بزنس، ریئل اسٹیٹ بزنس اور گرین انفراسٹرکچر پر ہے۔

ان تمام کاروباروں کے لیے وہ انڈیا کو ایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ وہ انڈیا میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور ان شعبوں میں اس کی کارکردگی سے فائدہ اٹھانا بھی چاہتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہ مہنگے مغربی ماہرین کے مقابلے میں انڈین پیشہ ور اور تکنیکی ماہرین کو اہمیت دے رہے ہیں۔

یو اے ای

،تصویر کا ذریعہGetty Images

خوراک کی فراہمی اور دفاعی سودے

روس اور یوکرین کے مابین جنگ نے خلیجی ممالک کو فوڈ سکیورٹی کے محاذ پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

عرب دنیا کی خوراک کا 60 فیصد روس اور یوکرین سے آتا ہے۔ اس لیے اس جنگ نے متحدہ عرب امارات کو اس محاذ پر ہلا کر رکھ دیا ہے۔

اس جنگ کے طول پکڑنے کی صورت میں متحدہ عرب امارات ایسے ممالک سے خوراک کی فراہمی اور ٹیکنالوجی لینا چاہتا ہے، جو اس ضرورت کو پورا کر سکے۔

فوڈ سرپلس ملک ہونے کے ناطے، انڈیا اس کردار کے لیے موزوں ہے۔

متحدہ عرب امارات انڈیا کے ہتھیاروں میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ وہ انڈیا سے براہموس میزائل خریدنا چاہتا ہے۔

اس کے ساتھ وہ انڈیا کے ساتھ مل کر ملٹری ہارڈویئر بھی تیار کرنا چاہتا ہے۔ یہ انڈیا کی میک ان انڈیا مہم کے لیے بھی موزوں ہے۔

براہموز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

انڈیا سے یو اے ای میزائل خریدنا چاہتا ہے

انتہا پسندی کے خلاف انڈیا کا موقف

متحدہ عرب امارات انتہا پسندی کے خلاف انڈیا کے موقف کا بڑا حمایتی رہا ہے۔

فضل الرحمٰن صدیقی کہتے ہیں کہ ’متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ اس معاملے پر انڈیا کا ساتھ دیا ہے۔ وہ ’اچھی‘ اور ‘بری’ دہشت گردی میں فرق نہیں کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی اچھی یا بری نہیں ہوتی ہے۔‘

اس نے انڈیا میں انتہا پسندانہ سرگرمیاں انجام دینے کے بعد متحدہ عرب امارات میں چھپے لوگوں کے خلاف بھی سختی کی ہے۔

چونکہ انڈیا اس کا شکار رہا ہے اس لیے وہ عالمی سطح پر اس کے خلاف ایک مضبوط پارٹنر کی تلاش میں ہے۔

گذشتہ سال نریندر مودی نے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے انتہا پسندانہ حملوں کی مذمت کی تھی اور مل کر اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

گندم بالی

موسمیاتی تبدیلی کے مسئلہ پر انڈیا-یو اے ای کی قیادت

انڈیا نے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں خود کو سب سے آگے رکھا ہے۔ متحدہ عرب امارات بھی صاف توانائی کے معاملے پر بلند آواز اٹھا رہا ہے۔

اس بار یو اے ای اقوام متحدہ کی 28ویں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ 28 کا انعقاد کر رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی کے گروپ سی ای او سلطان احمد الجبیر کو اپنا چیئرمین نامزد کیا ہے۔

یہ کانفرنس رواں سال 30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی میں منعقد ہو گی۔

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے موجودہ یو اے ای کے دورے میں کوپ 28 کی صدارت کی مکمل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔

فضل الرحمن کہتے ہیں: ’مودی کے فرانس اور پھر یو اے ای کے دورے کا ایک خاص مقصد ہے۔ دراصل مودی کے فرانس اور یو اے ای کے دورے کا فوکس واضح تھا۔

’توانائی کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے، ایک سہ رخی محاذ تشکیل دینا۔ انڈیا اور متحدہ عرب امارات کا تعاون بہت اہم ہے۔‘

انڈین پاسپورٹ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

متحدہ عرب امارات میں انڈین تارکین وطن کا کردار اور انڈیا کا فائدہ

انڈین برادری کے لوگ متحدہ عرب امارات کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انڈین تارکین وطن متحدہ عرب امارات کی تقریباً ایک کروڑ کی آبادی کا 35 فیصد ہیں۔ یہ لوگ وہاں ہر شعبے میں کام کرتے ہیں اور متحدہ عرب امارات کی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں۔

انڈیا خلیجی ممالک سے بہت زیادہ زرمبادلہ کماتا ہے۔ 2020 میں پوری دنیا میں آباد انڈینوں نے انڈیا کو 83 بلین ڈالر بھیجے۔

اس میں ایک بڑا حصہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے انڈینز کا تھا۔ زیادہ تر رقم امریکہ میں آباد انڈینز نے بھیجی ہے۔

باہر کام کرنے والے لوگوں کی طرف سے بھیجی گئی رقم میں اس کا حصہ 23.4 فیصد ہے۔

اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر آتا ہے جہاں اس کا حصہ 18 فیصد ہے۔ سنہ 2018 میں بیرون ملک آباد انڈینز نے اپنے گھروں کو 79 بلین ڈالر بھیجے۔

اس میں سے متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والوں کا حصہ 13.8 بلین ڈالر تھا۔

سعودی عرب سے 11.2 بلین ڈالر، کویت سے 4.1 بلین ڈالر اور عمان سے 3.3 بلین ڈالر بھیجے گئے تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ