بدھ30؍ذوالحجہ 1444ھ 19جولائی 2023ء

کیا آپ بھی بھولنے کی عادت سے پریشان ہیں؟ جانیے نیورو سائنس اس سے متعلق کیا کہتی ہے

 نیورو سائنس کا کہنا ہے کہ 4 عادات آپ کی یادداشت اور دماغی افعال میں زبردست بہتری لا سکتی ہیں اور اگر آپ یہ عادات  باقاعدگی سے اپنا لیں تو یادداشت کم ہونے کے بجائے بڑھ سکتی ہے۔

تلخ حقیقت یہ ہے کہ پیدائش کے بعد انسان جوان اور پھر بڑھاپے کی جانب بڑھ جاتا ہے، ہم سدا بہار جوان نہیں رہتے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے نتائج بھی سامنے آتے ہیں جیسے کہ یادداشت کا کمزور ہو جانا اور پرانی یادوں کا مٹ جانا وغیرہ۔

کبھی ہم جگہوں کے نام بھول جاتے ہیں تو کبھی یہاں تک یاد نہیں آتا کہ کل دوپہر کے کھانے میں کیا کھایا تھا جبکہ یہ صورتحال 30 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے زیادہ کثرت سے ہونے لگتی ہے۔

انسانی یادداشت کا صحت مند اور مضبوط رہنا بہت ضروری ہے، یہ اہم فیصلے کرنے اور خوشگوار، نجی اور کاروباری زندگی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اچھی خبر یہ ہے کہ کچھ عادات کے ذریعے میموری (یادداشت) کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، مثال کے طور پر:

باقاعدگی سے ورزش کرنا

جسمانی سرگرمی آپ کے دماغ اور دماغی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے ہپپوکیمپس کے سائز میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ یادداشت کی تشکیل کے لیے ذمہ دار اور دماغ کا ایک اہم حصہ ہے۔ 

ورزش دماغ میں خون کے بہاؤ کو بھی بڑھاتی ہے، نئے نیوران کی نشوونما کو فروغ دیتی ہے اور Synaptic کنکشن کو بڑھاتی ہے۔

ورزش کو ترجیح بنا کر  آپ اپنی یادداشت کو بڑھا سکتے ہیں اور مصروف اور نتیجہ خیز دن کے دوران اپنی توجہ کو بہتر کر سکتے ہیں۔

صحت مند غذا کا استعمال

آپ کے دماغ کے تیز، چاق و چوبند رہنے اور بہترین کارکردگی کے لیے اس کا براہِ راست غذا سے تعلق ہے۔

’بیٹر نیوٹریشن‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق مچھلی اور سبزیوں کا باقاعدہ خوراک میں استعمال 19 سال تک کے افراد میں یادداشت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

ایک تحقیق جس نے 40 ممالک میں 27,860 افراد کو پانچ سال تک فالو کیا، اس کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ صحت مند غذا استعمال کرنے والے افراد صحت کے لیے مضر غذاؤں کا استعمال کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ذہین ثابت ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر آپ بھی اپنے دماغ کو یادداشت کی کمی سے بچانا چاہتے ہیں تاکہ آپ آنے والے برسوں تک ہر دن اچھا گزار سکیں تو اس سے متعلق ماہرین کا تجویز کرنا ہے کہ آپ کے دماغ کو بلیو بیریز، ناریل کا تیل، پالک اور بغیر چربی کے گوشت کی ضرورت ہے۔

اپنے دماغ کو متحرک کریں

دماغی مشقوں کے ساتھ ساتھ اپنے دماغ کو چیلنج کرنا یادداشت اور علمی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکتا ہے۔ 

جیسے کہ پہیلیاں پڑھنا، نئی مہارتیں سیکھنا اور اسٹریٹجک گیمز کھیلنے جیسی سرگرمیاں دماغ کو متحرک رکھنے اور اعصابی رابطوں کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔ 

22 مطالعات کے منظم جائزوں سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ پیچیدہ دماغی سرگرمیاں جیسے کہ کتابیں پڑھنا، پزلز کھیلنا، اور کراس وَرڈز یا دیگر پہیلیاں مکمل کرنا، سات سال کے درمیانی عرصے کے دوران مجموعی طور پر ڈیمنشیا کے خطرے کو 46 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔

اپنے ذہنی تناؤ کو قابو کرنا سیکھیں

دائمی ذہنی تناؤ اور اضطراب، یادداشت اور عملی کام کو کمزور کر سکتا ہے، تناؤ کے انتظام کی تکنیکوں کو استعمال کرنا جیسے کہ مراقبہ، گہری سانس لینے کی مشقیں، ذہن سازی، اور آرام دہ سرگرمیوں میں مشغول ہونا یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ 

کام کے دوران اپنے روزمرہ کے تناؤ کو سنبھالنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے دماغ کو پرسکون کریں اور کام سے وقفہ لیں۔

کام سے وقفہ لینے کے دوران مراقبہ کریں، موسیقی سنیں، ہنسیں اور قہقہے لگائیں، قدرتی نظاروں کی مختصر سی سیر پر جائیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.