جمعرات یکم؍محرم الحرام 1445ھ20؍جولائی 2023ء

توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیے۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں ہوئی۔

دورانِ سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء شیر افضل مروت اور خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کو خط لکھ دیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نجی بینک میں اکاؤنٹ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نام سے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے بینک میں توشہ خانے کی رقم منتقل کی، کوئی نئی دستاویزات عدالت میں جمع نہیں کروا رہے، جو دستاویزات جمع کروائی ہیں وہ پہلے سے عدالت کے پاس موجود ہیں۔

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ جب عدالت میں پہلے سے جمع ہیں تو پھر دوبارہ یہ دستاویزات جمع کیوں کروا رہے ہیں؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے جواب دیا کہ گواہوں کے درخواست دینے میں کوئی قانونی پہلو غلط نہیں، گواہوں کی درخواست دینے کا مقصد عدالت کو مزید مطمئن کرنا ہے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانے کی رقم بینک اکاؤنٹ میں منتقلی کرنے کی تصدیق کی، الیکشن کمیشن کے سامنے توشہ خانے کی رقم کی منتقلی کا اعتراف کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی۔

وکیل خواجہ حارث نے اس موقع پر پرائیویٹ شکایت میں پراسیکیوٹر کے دلائل پر اعتراض اٹھا دیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے کہا کہ قانون کے مطابق پراسیکیوٹر کسی بھی عدالت میں اپنے دلائل دے سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا کہ پراسیکیوٹر اپنے دلائل پرائیویٹ شکایت میں نہیں دے سکتا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.