پیر21؍ذوالحجہ 1444ھ10؍جولائی 2023ء

کراچی: بلڈر نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی پر مقدمہ کر دیا

کراچی ایئر پورٹ کے قریب بلڈر اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان زمین کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔

بلڈر نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس کے گریڈ 21 کے سینئر افسر خاقان مرتضیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ اس مقدمے میں اپنی ضمانت نہیں کرائیں گے۔

مقدمے میں سی اے اے کے 7 دیگر افسران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

بلڈر کی درخواست پر کراچی ایئر پورٹ تھانے میں مقدمہ نمبر 77/2023 درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ کے علاوہ سی اے اے کے دیگر افسران ایئر پورٹ منیجر طاہر سکندر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ لینڈ جعفر عباس چیمہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر سیکیورٹی ریحان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں۔

بلڈر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ سی اے اے حکام زیرِ تعمیر پراجیکٹ میں زبردستی گھسے اور عملے کو مارا پیٹا۔

سی اے اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ڈائریکٹر جنرل سی اے اے خاقان مرتضیٰ اسلام آباد چلے گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی افسر کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلڈر اپنے پروجیکٹ کا راستہ ایئر پورٹ کی مرکزی سڑک سے جوڑنا چاہتا ہے۔

بلڈرز کی جانب سے سی اے اے کی اعلیٰ انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے معاملے پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا مؤقف ہے کہ سی اے اے انتظامیہ نے وفاقی ادارے کی حیثیت میں بلڈرز کی طرف سے سی اے اے کی زمین پر 5 جولائی کو غیر قانونی قبضے اور استعمال کی کوشش کو ناکام بنایا۔

سی اے اے کی انتظامیہ کے مطابق مذکورہ زمین 1993ء میں سندھ حکومت کی جانب سے لینڈ ایکسچینج کے نتیجے میں وفاقی ادارے سول ایوی ایشن کی ملکیت میں آئی، پرانے وقتوں سے یہاں گوٹھ آباد تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئے تاہم مذکورہ زمین پر راستہ عام عوام کے استعمال میں رہا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ سندھ لینڈ ریونیو کے کرپٹ عناصر اور قبضہ مافیا نے مل کر 2006ء میں اس زمین پر قبضے کی کوشش کی ، سی اے اے نے 2006ء میں مذکورہ زمین کے حوالے سے عدالت میں حقِ ملکیت نمبر 31/2006 کا دعویٰ دائر کیا، عدالتِ عالیہ سندھ نے 20 نومبر 2006ء کو سی اے اے کے حق میں حکمِ امتناع دیا۔

سی اے اے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ امر کسی سے مخفی نہیں کہ سندھ لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے کرپٹ عناصر قبضہ مافیا کے ساتھ مل کر ایئر پورٹ کے آس پاس کی زمینوں کی بندر بانٹ میں ملوث رہے ہیں، ایسی ہی ایک کوشش میں 5 جولائی 2023ء کو بلڈرز نے اپنے پراجیکٹ کے لیے سول ایوی ایشن کی زمین پر اس پرانے راستے پر روڈ بنانے کی کوشش کی، جس پر سول ایوی ایشن نے سندھ پولیس طلب کی اور غیر قانونی کام کو رکوایا تاہم بعد ازاں رات کی تاریکی میں پولیس نے بلڈرز کو اپنی نگرانی میں روڈ بنانے دیا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک بار پھر عدالتِ عالیہ سندھ سے رجوع کیا جس نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ مذکورہ زمین پر سی اے اے کے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ کے بغیر کسی بھی قسم کی تعمیر غیر قانونی ہو گی۔

پاکستان سوال ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ملک کے تمام ایئر پورٹس کا سالانہ آڈٹ شروع کر دیا ہے۔

سی اے اے کی انتظامیہ کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اگلے روز وہاں اپنے گارڈز اور گاڑیاں کھڑیں کیں اور عوام الناس کی آگاہی کے لیے بینر آویزاں کیے کہ یہ زمین صرف اور صرف سول ایوی ایشن کی ملکیت ہے، تاہم سندھ پولیس کے کرپٹ عناصر اور بلڈرز کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں پولیس نے سی اے اے کے گارڈز کو زد و کوب کیا اور غیر قانونی طور پر گرفتار کیا اور وہاں کھڑی سی اے اے کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بعدازاں بلڈرز نے پولیس کی معاونت سے سی اے اے انتظامیہ بشمول ڈائریکٹر جنرل کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ نے وفاق کے نمائندے کی حیثیت میں سول ایوی ایشن کی زمین پر غیر قانونی قبضے کی کوشش کو ناکام بنایا لہٰذا وہ کسی صورت ضمانت نہیں کرائیں گے۔

سی اے اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ریکارڈ کے مطابق رہائشی پراجیکٹ کے لیے استعمال ہونے والی زمین بھی سندھ حکومت کی ملکیت ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی رہائشی پراجیکٹ کے لیے استعمال ہونے والی زمین کی الاٹمنٹ میں ممکنہ بے قاعدگیوں کے حوالے سے ایف آئی اے کے ذریعے چھان بین کرائے گی۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ماضی قریب میں ایسی 2 سازشوں کو ناکام بنایا جس میں سندھ حکومت اور سول ایوی ایشن کے بدعنوان اہلکار اور بعض کاروباری عناصر شامل تھے، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ان تمام کرپٹ عناصر کے خلاف سپریم کورٹ کے ذریعے کامیاب کارروائی کی اور اربوں روپے کی قیمتی زمین قبضہ مافیا سے واگزار کروائی۔

سی اے اے انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی وفاقی زمین پر غیر قانونی قبضے کی کبھی اجازت نہیں دے گی اور غیر قانونی بزدلانہ کوششوں کے خلاف ہر ممکن قانونی چارہ جوئی کرے گی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.