سوئیڈن میں قران پاک کی بےحرمتی کے خلاف آج یومِ تقدیسِ قرآن منایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف نے پوری قوم کو نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دے دی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ایک ہوگئیں، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قران کی بےحرمتی میں ملوث شخص کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو سمجھنا چاہیے کہ مسلمان اب اس حرکت کو برداشت نہیں کریں گے۔ اگر آئندہ کسی نے ایسی حرکت کی تو کوئی ہم سے گلہ نہ کرے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سوئیڈن واقعہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑوانے کی سازش ہے، پوری دنیا کو بتایا جائے کہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔
انکا کہنا تھا کہ ایک خبیث اور لعنتی کو پولیس کی موجودگی میں حرکت کرنے کی اجازت دی گئی، ہمیں اس شخص کی خباثت کو نشان عبرت بنانا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں اس واقعے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم نے مسلمانوں کو گلے سے لگایا، نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم نے مسلمانوں کو پورا تحفظ دیا، جیسنڈا آرڈن کے اقدامات کو مسلم برادری ہمیشہ یاد رکھے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یو این سیکریٹری جنرل اس معاملے پر اقوام متحدہ کا فوری اجلاس بلائیں، صبر و تحمل کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں اس کا جواب دینا نہیں آتا۔
سینیٹ میں قائدِ حزب اختلاف شہزاد وسیم نے وزیراعظم کی آواز سے آواز ملالی اور کہا کہ ہولوکاسٹ سے متعلق قوانین بنے ہوئے ہیں، کیا مسلمانوں کے مذہبی جذبات کےلیے کوئی قانون نہیں؟
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جو اسلام کا چہرہ مسخ کرنا چاہتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، ریاستوں کو تشدد روکنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف راجا ریاض نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں، پوری قوم ایک ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سوئیڈن کے واقعے کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔
مذمتی قرارداد وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی۔
قرارداد کے متن میں تحریر کیا گیا کہ یہ ایوان سوئیڈن میں قرآن کریم کی بےحرمتی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے۔ سوئیڈن حکومت واقعے میں ملوث شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یقین دہانی کروائی جائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہیں ہوں گے۔
اس میں کہا گیا کہ اسلاموفوبیا پر مبنی واقعات دوسرے مذاہب کے خلاف واقعات کی طرح ڈیل کیے جائیں۔
قرارداد کے متن میں تحریر کیا گیا کہ ایوان مقدس شعائر، کتابوں، شخصیات کی توہین کی مذمت کرتا ہے، ایوان اسلاموفوبیا کے خلاف کام کرنے کےلیے مؤثر پالیسی بنائے جانے کی حمایت کرتا ہے۔
Comments are closed.