فریج بند کرنے سے 20 سالہ اہم تحقیق ضائع اور 10 لاکھ ڈالر کا نقصان
- مصنف, میٹیا ببالو
- عہدہ, بی بی سی نیوز
امریکی وکلا کی جانب سے ایک مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صفائی کرنے والے ایک شخص نے لیبارٹری میں موجود فریج کو ’پریشان کرنے والے‘ الارم بجنے کے باعث بند کر کے اس میں موجود دہائیوں کی ’انتہائی اہم‘ تحقیق کے لیے موجود نمونے تباہ کر دیے ہیں۔
اس الارم کو بند کرنے کے طریقہ کار سے متعلق ایک سائن موجود تھا لیکن مبینہ طور پر ایک بریکر کو بند کر دیا گیا۔ تحقیق کے یہ نمونے منفی 80 ڈگری سینٹی گریڈ پر سٹور کیے گئے تھے اور اب یہ ناکارہ ہو گئے ہیں اور اس کی وجہ سے 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
جس سکول میں یہ لیبارٹری موجود تھی وہ صفائی کرنے والے شخص کی کمپنی پر ناقص ٹریننگ کے حوالے سے مقدمہ کر رہی ہے۔
امریکی اخبار ٹائمز یونین کی تحریر کے مطابق یہ مبینہ واقعہ سنہ 2020 کا ہے جب اس کمپنی کے پاس نیویارک میں موجود اس انسٹیٹیوٹ کی صفائی کا 14 لاکھ ڈالر کا ٹھیکہ موجود تھا۔
یہ تحقیق پودوں میں موجود ایک سائنسی عمل ’فوٹوسنتھسز‘ پر کی جا رہی تھی اور یہ پروفیسر کے وی لکشمی کی سربراہی میں کی جا رہی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس تحقیق کا انتہائی اہم اس لیے قرار دیا جا رہا تھا کیونکہ یہ سولر پینل کی ڈویلپمینٹ میں اہم ثابت ہو سکتی تھی۔
فریزر کے بند ہونے سے چند روز قبل ایک الارم بجا تھا جس نے کمرے میں تین ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
درجہ حرارت میں یہ تبدیلی انتہائی تباہ کن ہو سکتی تھی لیکن مقدمے کی تفصیلات کے مطابق پروفیسر لکشی کو معلوم ہوا کہ اس سے ’خلیوں کے ڈھانچوں، نمونوں اور تحقیق پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘
اس وقت موجود کووڈ پابندیوں کے باعث مرمت کے کام کے آغاز میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ لگ سکتا تھا۔ اس دوران فریزر کے دروازے پر ایک سائن نمودار ہوا ’یہ فریزر اس لیے آواز دے رہا کیونکہ اس کی مرمت ہو رہی ہے۔ پلیز اس بند نہ کریں۔ اس علاقے میں صفائی کی ضرورت نہیں۔ ’آپ الارم کے میوٹ بٹن کو پانچ سے دس سیکنڈ تک دبا کر رکھیں تاکہ اس کی آواز بند ہو جائے۔‘
مقدمے کے مطابق کچھ روز بعد جب الارم بجنا شروع ہوا تو صفائی کرنے والے شخص نے فریز کو بجلی فراہم کرنے والا بریکر ہی بند کر دیا۔ زیادہ تر نمونے جنھیں منفی 80 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا لازم تھا وہ ’ناکارہ، تباہ اور کسی دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہے اور 20 سالہ تحقیق کے خاتمے کا باعث بنے۔‘
نیویارک پوسٹ کے مطابق ’انسٹیٹیوٹ کے پبلک سیفٹی سٹاف کی جانب سے فائل کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صفائی کرنے والے نے سوچا کہ وہ بریکر آن کر رہا ہے جبکہ وہ دراصل اسے بند کر رہا تھا۔
جب تک تحقیق کرنے والوں کو اس غلطی کے بارے میں معلوم ہوا تو فریج میں درجہ حرات 50 ڈگری بڑھ کر منفی 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا تھا۔
وکیل مائیکل گنسبرگ نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ صفائی کرنے والے شخص کو ’پریشان کرنے والے الارمز‘ سنائی دیے اور جس وکیل نے ان کا انٹرویو کیا نے بتایا کہ ’وہ اب بھی یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ انھوں نے کچھ غلط کیا ہے اور یہ کہ انھوں نے ایسا مدد کی غرض سے کیا۔‘
انسٹیٹیوٹ کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ کمپنی جس نے صفائی کرنے والے کو نوکری پر رکھا اس کی ٹریننگ کرنے میں ناکام رہی۔ کمپنی کی جانب سے اس بارے میں تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
Comments are closed.