کراچی کی آرٹس کونسل جہاں میئر کراچی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی وہاں باہر پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی کے کارکنان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے۔
پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی کے کارکنان نے ایک دوسرے پر شدید پتھراؤ بھی کیا اور ایک دوسرے کےخلاف نعرے بازی بھی کی۔
حالات کنٹرول کرنے کے لیے پولیس اور رینجرز نے پیش رفت کی اور پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
اس موقع پر آرٹس کونسل کے باہر کھڑی متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
پتھراؤ کے بعد آرٹس کونسل کے باہر دونوں جماعتوں کے متعدد کارکنان زخمی ہو گئے، جبکہ کئی نیوز چینلز سے تعلق رکھنے والے صحافی بھی زخمی ہوئے۔
پولیس اور رینجرز نے دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کو الگ کر دیا جس کے بعد آرٹس کونسل کے باہر صورتِ حال معمول پر آ گئی اور مشتعل کارکنان منتشر ہو گئے۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری آرٹس کونسل کراچی کے باہر تعینات ہے، پولیس نے واٹر کینن اور قیدیوں کی 3 وینز بلا لیں۔
اس موقع پر جماعتِ اسلامی کے رہنما و سندھ اسمبلی کے رکن عبدالرشید نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا حصہ نہ بنیں، اپنے کیمپ میں واپس پہنچیں اور پُرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
صورتِ حال کنٹرول کرنے کے بعد آرٹس کونسل کی اطراف کی سڑکوں پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل بھی آج صبح جماعتِ اسلامی کراچی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان نے آرٹس کونسل کراچی کے سامنے شدید نعرے بازی کی۔
دونوں جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے شدید نعرے بازی سے صورتِ حال کشیدہ ہوئی۔
اس موقع پر وہاں تعینات پولیس کی بھاری نفری نے دونوں جماعتوں کے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا تھا۔
Comments are closed.