وزیراعظم شہباز شریف نے ممکنہ طوفان کے پیشِ نظر متعلقہ حکام کو ساحلی علاقوں سے لوگوں کا مکمل انخلاء یقینی بنانے جبکہ تمام تر وسائل بروئے کار لا کر لوگوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت سمندری طوفان بپرجوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم کو ممکنہ طوفان کے پیشِ نظر اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء شیری رحمان، اسحاق ڈار، خرم دستگیر، وزیر مملکت مصدق ملک، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ سندھ حکومت، این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے مل کر ساحلی علاقوں میں موبائل اسپتالوں کا قیام یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی طبی امداد کا خاطر خواہ انتظام یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ طوفان کے پیشِ نظر نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپس میں پینے کے صاف پانی اور خوراک کا خصوصی انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے وزیر توانائی خرم دستگیر خان کو جنوبی سندھ کے اضلاع میں سمندری طوفان کے اثرات ختم ہونے تک موجود رہنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ طوفان 15 جون کو ممکنہ طور پر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا، طوفان کی تین دن تک مکمل طور پر ختم ہونے کی پیشگوئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ساحلی علاقوں سے 50 ہزار سے زائد لوگوں کی نقل مکانی کروائی جا رہی ہے، نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو سرکاری عمارتوں، عارضی کیمپوں میں قیام کروایا جا رہا ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کیمپوں میں خوارک، خیمے، مچھر دانیاں اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے۔
Comments are closed.