وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق مالی سال 23-2022 کے نظر ثانی شدہ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی، رواں سال وفاقی پی ایس ڈی پی 714 ارب، صوبائی ترقیاتی بجٹ 1598 ارب روپے رہا۔
اجلاس میں مالی سال 24-2023 کےلیے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی، جس کا حجم 2709 ارب روپے ہو گا جبکہ مجموعی ترقیاتی پروگرام میں وفاق پی ایس ڈی پی 1150 ارب روپے خرچ کرے گا۔
اعلامیے کے مطابق 200 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، 950 ارب روپے وفاق کا پی ایس ڈی پی ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق صوبوں کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہوگا، پنجاب کا آئندہ 4 ماہ کےلیے ترقیاتی بجٹ 426 ارب روپے ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا کا آئندہ 4 ماہ کےلیے بجٹ 268 ارب روپے ہوگا جبکہ سندھ کےلیے 617 ارب سالانہ کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق بلوچستان کےلیے سالانہ ترقیاتی بجٹ کےلیے 248 ارب روپے کی منظوری دی گئی، سال 24-2023 کے ترقیاتی فنڈ میں17 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں مجموعی طور پر 1182 اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، جن میں 311 نئی جبکہ 871 جاری ترقیاتی اسکیمیں ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی نے فلڈ بجلی منصوبے پر بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے منصوبوں پر خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے۔
اعلامیے کے مطابق فنڈنگ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک کر رہے ہیں۔
دوران اجلاس قومی اقتصادی کونسل نے ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا، اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی تب تک ممکن نہیں جب تک صوبے خوشحال نہ ہوں، محدود معاشی وسائل کے باوجود حکومت صوبوں کے ترقیاتی مطالبے پورے کرے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت وسائل کی منصفانہ و شفاف تقسیم یقینی بنائے گی، وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر کمیٹی بنا دی ہے۔
اعلامیے کے مطابق قومی اقتصادی کونسل نے اس سال حاصل ہونے والی 0.3 فیصد شرح نمو کی منظوری دی، آئندہ مالی سال کیلئے ترقی کی شرح کا ہدف 3.5 فیصد پر رکھنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس ملکی معیشت کا مجموعی حجم 847 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیاجبکہ سرمایہ کاری کی شرح 13 اعشاریہ61 فیصد رہی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال میں اس کا ہدف بڑھا کر 15 فیصد رکھا گیا ہے۔
اجلاس میں پاکستان اکنامک آؤٹ لک 2035 کی بھی منظوری دی گئی، وزارت منصوبہ بندی صوبوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اسٹریٹجی پیپر بنائے گی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس نے 80 ارب روپے کی لاگت سے وزیراعظم کے خصوصی اقدامات کی بھی منظوری دی۔
Comments are closed.