تحریکِ انصاف کے صدر، سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ فوجی افسران کے خلاف ایف آئی آر میں نے خود رکوائی تھی کیوں کہ اس میں ٹیکنیکل مسائل تھے۔
ایک انٹرویو میں اپنے ہی قائد عمران خان کے الزامات مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پیش کش بھی کی تھی کہ انہیں تحقیقات کے لیے جو بھی افسر چاہیے اس سے تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہیں، دو تین ٹیکنیکل چیزیں تھیں، میں نے ایف آئی آر سے روکا تھا۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ مجھے عمران خان نے وزیرِ اعلیٰ بنایا تھا، ایسی بات کیسے کرتا جس سے عمران خان کو ذہنی اذیت ہوتی؟ ہم نے کہا تھا کہ اپنی مرضی کے لوگ لگا لیں، ہمیں اعتراض نہیں، آپ کسی جج کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتے، ان کا اپنا ادارہ موجود ہے، آپ فوج کے ادارے کے خلاف بھی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری ذمے داری ہو گی تو سب سے پہلا کام افہام و تفہیم ہو گا، ہمیں ملک کو مضبوط کرنا ہے، ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہو گا، فوج ہمارا ادارہ ہے، فوج کی قربانیوں کو کس طرح بھول سکتے ہیں؟ سیلاب میں فوج نے مدد کی ہے، ایئر فورس اور نیوی کے ساتھ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاتے رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ فوج کے لوگ شہید ہو رہے ہیں، ہم ان کی فیملی سے ملتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے، ابھی تحقیقات ہو رہی ہیں، عام آدمی کو بھی اور ہمارے چیئرمین کو بھی انصاف ملنا چاہیے، چیف منسٹری کے حوالے سے فیصلے عمران خان نے کرنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف روز عدلیہ کے خلاف بول رہے ہیں، انہیں اداروں کو بدنام کرتے ہوئے شرم نہیں آتی، گھس بیٹھیے محسن نقوی کے 90 دن پورے ہو چکے ہیں، ملک میں الیکشن ہو سکتے ہیں، کیوں نہیں ہو سکتے؟ کچے کے علاقے سے بکتر بند نکال کر میرے گھر پر حملہ کیا گیا۔
پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ منارٹی سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین سے کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے، وقت پر الیکشن کرائیں گے، جون میں الیکشن میں کوئی حرج نہیں ہے، صاف ستھری اور انصاف پر مبنی بات کرنا چاہیے، اسے عام لوگ بھی پسند کرتے ہیں، کہنے والے کی ساکھ تب بنتی ہے جب وہ صاف اور انصاف پر مبنی بات کرے، انصاف کے مطابق نہیں چل رہے چاہے ہم ہوں یا کوئی اور ادارہ تو پھر بات تو ہو گی۔
Comments are closed.