ترکی میں الیکشن کے قریب اپوزیشن کو ’ڈیپ فیک‘ آڈیو ویڈیوز کا خوف: ’کیا ہارتا ہوا صدر مقابل کو ہرانے کے لیے کچھ بھی کرنے سے دریغ نہیں کرے گا؟‘

gettyimages

،تصویر کا ذریعہgettyimages

  • مصنف, بی بی سی مانیٹرنگ
  • عہدہ, لندن

ترکی میں صدارتی انتخابات کے انعقاد میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے مگر صدر رجب طیب اردوغان کے لیے ایک سابق سرکاری ملازم کمال قلیچ دار اوغلو کی شکل میں خطرہ بڑھ رہا ہے اور خدشہ ہے کہ ’ہارتا ہوا صدر اپوزیشن کو ہرانے کے لیے کچھ بھی کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔‘

حزب اختلاف کے چھ جماعتی اتحاد کے حمایت یافتہ کمال قلیچ داراوغلو کا کہنا ہے کہ اگر وہ جیت گئے تو چاہے کچھ بھی ہو ترکی میں آزادی اور جمہوریت بحال کریں گے۔

اپوزیشن کی پریشانی

ترکی انتخابات جعلی ویڈیوز اور آڈیوز

،تصویر کا ذریعہKRT

،تصویر کا کیپشن

ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات 14 مئی کو ہورہے ہیں جس میں اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو کی پوزیشن کافی مستحکم نظر آرہی ہے

ترکی میں صدر رجب طیب اردوغان کے مقابلے میں اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کمال قلیچ دار اغولو نے متنبہ کیا ہے کہ حکومت آئندہ انتخابات سے قبل ایسی جعلی ویڈیوز یا آڈیوز جاری کرسکتی ہے جو حقیتاً جعلی ہوں گی مگر ڈیپ فیک کی وجہ سے اصلی لگیں گی۔

(ڈیپ فیک ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے کسی ایک شخص کے چہرے پر کسی دوسرے شخص کا چہرا اور آواز لگا دی جاتی ہے جسے دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ وہ ایک ایسے شخص کی ویڈیو دیکھ رہا ہے جو دراصل اس کی ہے ہی نہیں)۔

کمال دار اوغلو کا یہ انتباہ اس وقت جاری ہوا ہے جب ترکی کے وزیرِ داخلہ سلیمان سوئلو نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ایک ’آڈیو ریکارڈنگ‘ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ترکی کا اپوزیشن اتحاد اپنے فیصلے ’توثیق‘ کے لیے ’یورپی یونین کے ملک کے سفارت خانے‘ میں لے گیا ہے۔

اس دوران فیس بک اور ٹک ٹاک پر حکومت کے حامی دو وائرل اکاؤنٹس نے اپوزیشن کے دہشت گردی یا دہشت گردوں سے رابطوں اور تعاون کا الزام لگاتے ہوئے کافی سارا مواد شیئر کیا ہے جسے اپوزیشن جعلی، جھوٹا اور گمراہ کن مواد قرار دے رہی ہے۔

ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات 14 مئی کو ہورہے ہیں جس میں اپوزیشن کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو کی پوزیشن کافی مستحکم نظر آرہی ہے اور ترک صدر اردوغان کی جماعت انصاف اور ترقی پارٹی پریشان ہے۔ ترکی میں حکومت اس طرح کے الزامات کے ذریعے اپوزیشن کی ساکھ کو ٹھوس نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ان انتخابات میں صدر اردوغان مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ 2014 میں صدر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے پہلے وہ 2003 سے 2014 تک ترکی کے وزیراعظم بھی منتخب ہوئے تھے۔ اور اس سے پہلے وہ 1994 سے 1998 تک استنبول کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔

ترکی انتخابات جعلی ویڈیوز اور آڈیوز

،تصویر کا ذریعہERDEM SAHIN/EPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK

،تصویر کا کیپشن

اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو نے 2 مئی کو کہا تھا کہ حکومتی عہدیدار انتخابات میں ’دھاندلی‘ اور ’مداخلت‘ کرنے کے لیے ’ڈارک ویب‘ کے استعمال کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

’ڈیپ فیک‘ الزامات کی تفصیلات

ترکی کی اپوزیشن نے ’ڈیپ فیک‘ ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کردہ جعلی ویڈیوز یا آڈیوز کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے یہ 14 مئی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات سے قبل حکومت کے حامی حلقوں کی طرف سے جاری کی جا سکتی ہیں۔

اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو نے 2 مئی کو کہا تھا کہ حکومتی عہدیدار انتخابات میں ’دھاندلی‘ اور ’مداخلت‘ کرنے کے لیے ’ڈارک ویب‘ کے استعمال کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

کمال قلیچ دار اوغلو نے 4 مئی کو اپوزیشن کے ایک حامی چینل کے آر ٹی کو بتایا کہ ’(حکومت کی طرف سے) کچھ غیر ملکی ہیکرز کے ساتھ سودے کیے گئے تھے اور انھیں بِٹ کوائن کرنسیوں میں ادائیگی کی گئی ہے۔‘

اسی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انھیں معلومات ملی ہیں کہ حکومت سے منسلک ذرائع غیر ملکی حکام کے ساتھ اپوزیشن کے نمائندوں کی ملاقاتیں دکھانے کا دعویٰ کرنے والی جعلی ’ریکارڈنگ‘ لیک کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

صدارتی کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹر (صدارتی ترجمان) فرحت الدین التون نے 2 مئی کو قلیچ دار اوغلو کے اس بیان کو ’غیر معقول بہتان‘ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

اس دوران وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے 4 مئی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت کے پاس ایک ’آڈیو ریکارڈنگ‘ ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قلیچ دار اوغلو کی قیادت میں چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد نے فروری 2022 میں اپنے فیصلے ’توثیق‘ کے لیے ’یورپی یونین کے ایک ملک کے سفارت خانے‘ میں لے گیا تھا۔

سوئلو نے این ٹی وی نیوز چینل کو بتایا کہ ’(اپوزیشن اتحاد) وہاں صرف ایک سادہ میٹنگ کے لیے نہیں گیا تھا بلکہ تصحیح کرانے اور (معاہدے) پر سفیر کے خیالات جاننے کے لیے گیا تھا۔‘

صدر اردوغان نے 4 مئی کو ایک ٹویٹر پوسٹ میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ آہستہ آہستہ ظاہر ہو رہا ہے کہ (قلیج دار اوغلو) کیسا گھناؤنا کاروبار کر رہا ہے اور کس کے ساتھ مل کر وہ ایسا کر رہا ہے، ساتھ ہی اس نے بچوں کے قاتلوں اور مغربی سفیروں سے کیا کیا وعدے کیے ہیں۔‘

ترکی انتخابات جعلی ویڈیوز اور آڈیوز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

صدر اردوغان کی حکومت کو زلزلوں میں امداد کے وقت سست ردعمل پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

فیس بک اور ٹِک ٹاک پر پھیلنے والی ڈِس انفارمیشن

بی بی سی مانیٹرنگ نے فیس بک اور ٹک ٹاک پر حکومت کے حامی دو اکاؤنٹس سے شیئر کی جانے والی ویڈیوز کا تجزیہ کیا ہے جس میں اپوزیشن کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی بظاہر کوششیں دکھائی گئی ہیں۔

ایک آزاد نیوز ویب سائٹ ’ڈیکن‘ نےاطلاع دی ہےکہ فیس بک اکاؤنٹ ’بیوک ترکی‘ (عظیم ترکی) جس کےدس لاکھ سے زیادہ فالوؤرز ہیں، نے 29 اپریل سے 5 مئی کے درمیان فیس بک کو اشتہار شائع کرنے کے لیے 542,114 ترک لیرا (27800 ڈالر) ادا کیے ہیں۔

ان تاریخوں کے درمیان اس اکاؤنٹ نے بہت زیادہ ایڈِٹ شدہ ویڈیوزکو پوسٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس آڈیو ٹیپ میں اپوزیشن لیڈران ترکی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں ان لیڈروں نے وہ الفاظ کہے ہی نہیں تھے جو کہ ٹیپ میں سنوائے گئے یا کہے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

30 اپریل کو اکاؤنٹ نے کرد نواز سیاست دان سری ساکک کی ایک ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے ساتھ مل کر ہم (کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے لیڈر عبداللہ) اوکلان سمیت سب کو (جیل سے) رہا کروایں گے ۔‘

تاہم ساکک نے ویڈیو میں کسی بھی مقام پر ری پبلکن پیپلز پارٹی کا حوالہ نہیں دیا تھا۔

اسی اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر کی گئی ویڈیوز میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے سینیئر عہدیداروں کا کرد نواز اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کے ’ارکان‘ کے طور پر بھی ذکر کیا گیا ہے، جبکہ اصل میں یہ سب غلط معلومات ہیں۔

ترکی انتخابات جعلی ویڈیوز اور آڈیوز

،تصویر کا ذریعہTURKISH DEFENCE MINISTRY

،تصویر کا کیپشن

ترکی اکثر علحیدگی پسند کردوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کرتا رہتا ہے

حقیقت یہ ہے کہ اس فوٹیج میں ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کا ذکر نہ ہونے کے باوجود ’سی ایچ پی‘ کے ساتھ تعاون کی تعریف کی گئی ہے۔

ایک ایسی پوسٹ بھی شیئر کی گئی ہے جس میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) کی رہنما بیش ہوزرت کہہ رہی ہے کہ ری پبلکن پیپلز پارٹی کے ساتھ ہماری مشترکہ لڑائی حکومت کو گرانے کے لیے ہے۔‘

30 اپریل کو اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کردستان کمیونٹی یونین (کے سی کے) کے شریک چیئرمین کا حوالہ دیا گیا، کالعدم کردستان ورکرز پارٹی اس یونین کی ایک رکن جماعت ہے۔

حکومت کے حامی ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ ’دیریلیس ترکیے‘ (ترکی کا نشاۃ ثانیہ) کے ذریعے شیئر کی گئی جعلی ویڈیوز بھی لاکھوں صارفین تک پہنچ چکی ہیں۔

اکاؤنٹ کے ذریعے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایک شخص کینیڈا کے ایک مذہبی سکول سے عبرانی میں بات کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے، اس کے پیچھے اسرائیلی جھنڈا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ اس شخص نے اپنے تبصروں میں ترکی یا اردوغان کا بالکل بھی ذکر نہیں کیا، ویڈیو کے کیپشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہم ان انتخابات کو بہت اہمیت دیتے ہیں‘ اور ’اردوغان کے بغیر ترکی کچھ نہیں‘۔

یہ ویڈیو جسے سترہ لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا اور اسے 28,700 سے زیادہ لائیکس ملیں، بہت سے صارفین نے تبصروں میں اردوغان کی حمایت کا عزم کیا، جبکہ اسرائیل مخالف اور یہودی مخالف جذبات کا بھی اظہار کیا۔

اسی اکاؤنٹ کے ذریعے شیئر کی گئی ایک اور ویڈیو جسے 237,400 بار دیکھا گیا، میں ایک یونانی پادری کا جھوٹا حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ اردوغان کے انتخابات میں ’غائب‘ ہونے کی خواہش کر رہا ہے۔ اصل ورژن میں پادری درحقیقت یونان کے پیلوپونیس علاقے کے حوالے سے ذاتی تجربات شئیر کر رہا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ