نگراں وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ دنیا میں سب ڈاکٹر کہتے ہیں کہ پاکستان بدقسمتی سے ورلڈ کیپیٹل آف ڈائبیٹیز بن چکا ہے۔
فیصل آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کی بیماری پھیلنے کی شرح 30 فیصد سے بھی تجاوز کر جانا انتہائی تشویش ناک ہے۔
پنجاب کے نگراں وزیر صحت کا کہنا ہے کہ 30 فیصد آبادی یعنی اس وقت کم از کم 3، 4 کروڑ افراد کو شوگر ہے اور یہ بڑھتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شوگر میں مبتلا ہونے والوں خاص کر غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے شوگر کے مریضوں کے پاس اس مرض سے لڑنے کے لیے وسائل ہی نہیں ہیں۔
اس موقع پر ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس کے مہنگے علاج سے بچاؤ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس بیماری کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص کر کے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب ذیابیطس کے پھیلاؤکو روکنے کی ضرورت ہے، اس میں سب سے اہم چیز ہے کہ اس کی جلد تشخیص ممکن بنائی جائے۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان جیسے کم آمدنی والے ملک میں ذیابیطس جیسے مہنگے مرض کے علاج اور روک تھام کے لیے کے سرکاری، نجی اور عوامی سطح پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.