
جنگ زدہ ملک شام سے پاکستان ہجرت کر کے آیا البرماوی خاندان ابھی تک یہاں کے ماحول میں ڈھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بلال حسن نامی ایک بلاگر نے اس شامی خاندان کی کہانی کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے۔
البرماوی خاندان شام کی خانہ جنگی سے تنگ آکر 2012ء میں کراچی آیا تھا۔
کراچی میں مقیم اس شامی خاندان کے گھر میں داخل ہونا ایسا ہے جیسے کوئی انسان اپنے ماضی کی دھندلی یادوں میں اچانک کھو جائے۔
یہ خاندان شام کے شہر درعا میں رہتا تھا اور وہاں ان کے پاس اپنی زرعی زمینیں تھیں۔
شام سے ہجرت کرنے کے بعد پاکستان میں آکر آباد ہونا اس خاندان کے لیے بالکل بھی آسان نہیں تھا۔
اس خاندان سے یوسف جو کہ اب 21 سال کا ہے، اسے یہاں اب بھی دوست بنانے میں بہت دشواری ہوتی ہے اور اسے ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس نے اپنے بچپن کا ایک بڑا حصّہ کھو دیا ہے۔
یوسف کا چھوٹا بھائی عمرو پاکستان میں پیدا ہوا اور وہ اپنے خاندان کے لیے بطور مترجم بھی کام کرتا ہے، اسے انگریزی، اردو اور عربی پر عبور حاصل ہے۔
اب کراچی میں اس خاندان نے مل کر دمشق ڈیزرٹس کی بنیاد رکھی جو کہ ان کا ایک گھریلو کاروبار ہے۔
یہ خاندان اپنے شامی کھانے بنانے میں مہارت رکھتا ہے، ان کے سب سے مشہور پکوانوں میں شوارمہ اور کنافہ شامل ہے۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے شام سے دور رہنے کے باوجود وہ اپنے کھانوں میں استعمال ہونے والے تمام اجزا کو کراچی میں حاصل کرنے میں کامیاب بھی رہے۔
یہ فیملی اپنے کاروبار کی تشہیر کے بغیر ہی اپنا نام بنانے میں کامیاب رہی۔
Comments are closed.