وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ضد اور انا کا مسئلہ بنا لیا ہے، قومی مفاد کے سامنے ضد کی کوئی حیثیت نہیں۔
شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ایک وقت الیکشن ملکی مفاد میں ہیں، سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جو صورتحال پیدا کر رکھی ہے یہ خود آئین شکنی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان 14 مئی کی تاریخ دے رہے ہیں تو پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ کہاں گیا، ثاقب نثار عدلیہ بلکہ پاکستان کے لیے ناسور تھے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 2014ء کے دھرنے سے شروع ہونے والی سازش 2017 ء میں مکمل ہوئی، 2018 ء کے دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم بنا کر قوم پر مسلط کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک وطن کو غیر مستحکم کرنے کا ایجنڈا شروع ہوا، جو 2022ء تک جاری رہا۔
رانا تنویر حسین نے یہ بھی کہا کہ جمہوری نظام میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے، ملکی مفاد کی خاطر دل پر پتھر رکھ کر مذاکرات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے منافق اور مفاد پرست ہیں، ان سے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، عمران خان کی سیاست یوٹرن اور جھوٹوں کا مجموعہ ہے یہی حال پی ٹی آئی کی تمام قیادت کا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست نہیں ریاست کا نعرہ حقیقتاً یہ تھا کہ ریاست کو مسائل کے گرداب سے نکال لیں تو عوام کو ریلیف کی فراہمی بھی یقینی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 ماہ تک عوام کو ریلیف کی فراہمی ان کی دہلیز پر میسر آئے گی، اسمبلی اپنی آئینی مدت ہر صورت پوری کرے گی اور انتخابات اکتوبر میں ہوں گے۔
Comments are closed.