وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ گولی لگنے کے بعد مجھے نیب نے بلایا اور میں گیا، ہم تو کبھی وہیل چیئر پر نہیں بیٹھے، کبھی ٹی وی پر آکر نہیں روئے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ زمان پارک پر چھاپہ پڑتا ہے اور عمران خان نہیں پکڑے جاتے، پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ پڑتا ہے اور وہ بھی نہیں پکڑے جاتے، ان کے ہاتھ صاف ہیں تو قانون کے سامنے آنا چاہیے، قانون کا سامنا کرنے کے بجائے یہ کیوں بچوں اور خواتین کو ڈھال بنا رہے ہیں؟
احسن اقبال نے کہا کہ پرویز الہٰی کے دور حکومت کا پنجاب سیکریٹریٹ میں بچہ بچہ کرپشن کی گواہی دیتا ہے، نواز شریف نے قانون کا سامنا کیا، جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، ان لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے جن کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہوا، آڈیوز سے اب ثابت ہوگیا کہ یہاں پارٹی ٹکٹ بھی بکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے عمران خان اور اب چوہدری پرویز الہٰی پکڑے نہیں گئے، انتظامیہ پر سوالیہ نشان ہے، میں نہیں سجھتا کہ ادارے اتنا غیر فعال ہیں کہ ان کو گرفتار نہ کرسکیں، کوئی بعید نہیں انتظامیہ میں ان کے حمایتی اس طرح کے ناٹک کر رہے ہیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ان سے کرپشن کا ایک ایک روپیہ وصول کرنا چاہیے، ان کی گرفت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اعتراف کر چکے کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر صوبائی حکومتیں ختم کیں، عمران خان کا صبح کچھ اور موقف ہوتا ہے اور شام میں کچھ اور، عمران خان نے جمہوری سوچ سے نہیں سیاسی تخریب کاری کرکے حکومتیں توڑیں۔
Comments are closed.