اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کو ہم سے مذاکرات کے لیے مولانا صاحب کو راضی کرنا پڑے گا۔
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی مشتاق غنی نے کہا کہ مولانا صاحب ناراض ہیں، چاہتے ہیں کہ وزارتیں ان سے نہ جائیں، وزارتیں ان کے پاس ہیں اس لیے وہ الیکشن پر مذاکرات نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات نہ مانے گئے تو پاکستان میں آئین اہمیت کھو دے گا، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر ڈس کوالیفائی ہو سکتے ہیں تو شہباز شریف بھی ہو سکتے ہیں۔
مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ عدالت کے نوٹس جاری ہوئے 4 دن ہو چکے، گورنر اور الیکشن کمیشن کا جواب آنا چاہیے تھا، الیکشن کے انعقاد کی مدت ختم ہو رہی ہے، جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین سے باہر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، پنجاب میں بھی آئین کے مطابق فیصلہ ہوا، یہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، 2 دن میں 90 روز کی آئینی مدت پوری ہو رہی ہے۔
اسپیکر خیبر پختون خوا اسمبلی نے کہا کہ نگراں حکومت اسکیمیں اور تبادلے کر رہے ہیں، جو آئین کے خلاف ہے، چیف سیکریٹری کو درخواست کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت پوری ہونے پر احکامات نہ مانے جائیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ نگراں حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد احکامات ماننے پر بیوروکریسی کے خلاف عدالت جائیں گے، گورنر الیکشن الیکشن کھیل رہے ہیں، سپریم کورٹ میں گورنر کی حاضری نہیں تھی اس لیے پٹیشن خارج ہوئی۔
مشتاق غنی نے یہ بھی کہا کہ نگراں حکومت ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوتی ہے لیکن خیبر پختون خوا میں نگراں وزراء سیاسی ہیں، عمران خان نے عید کے بعد کال دی تو سارے قافلوں کا رخ ڈی چوک کی جانب ہو گا۔
Comments are closed.