
سندھ میں بورڈز امتحانات کو آؤٹ سورس کرنے کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کےلیے عدالت عالیہ میں پٹیشن دائر کردی گئی جس کی سماعت بدھ 12 اپریل کو ہوگی۔
سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن (سپلا) اور آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے یونیورسیٹیز اینڈ بورڈز سندھ کے نوٹیفکیشنز کو روکنے کےلیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
اس درخواست میں بورڈز امتحانات کو آؤٹ سورس کرنے اور کنٹرولنگ اتھارٹی کے خود ساختہ اپنے اختیارات کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے کہ محض چند ہفتے پہلے غیرقانونی اور ناقابل عمل نوٹیفکیشنز سے سندھ کے لاکھوں طلبہ و طالبات، ان کے والدین اور اساتذہ سمیت تمام بورڈز ذہنی کوفت، تذبذب اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
سپلا اور آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے وزیر یونیورسیٹیز اینڈ بورڈز سندھ محمد اسماعیل راہو سے ملاقات میں تمام مسائل کی نشاندہی کی۔ وزیراعلیٰ سندھ، وزیر تعلیم سندھ، سیکریٹری یونیورسیٹیز اینڈ بورڈز، سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن، سیکریٹری کالجز ایجوکیشن کو بھی تحریری طور پر خدشات اور تحفظات سے آگاہ کیا۔
علاوہ ازیں اس حساس مسئلے پر ہنگامی بنیادوں پر ایک وائٹ پیپر بھی شائع کیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔
سپلا کے مرکزی صدر پروفیسر منور عباس اور آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاکھوں بچوں کے مستقبل کو غیر سنجیدہ رویوں اور غیر اصولی فیصلوں پر قربان نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی سندھ کے تعلیمی بورڈز کو نیلام ہوتے۔
Comments are closed.