’میرے شوہر نے مجھے چوٹی سے دھکیلا‘ خاتون کا مرتے وقت دیا بیان، شوہر کو 20 سال قید

فوزیہ
،تصویر کا کیپشن

فوزیہ موت کے وقت 17 ہفتے سے حاملہ تھیں

  • مصنف, اینجی براؤن
  • عہدہ, بی بی سی سکاٹ لینڈ

سکاٹ لینڈ کے دارالحکومت ایڈنبرگ کے ایک سیاحتی مقام پر اپنی حاملہ بیوی کو پچاس فٹ اونچی چوٹی سے گرا کر قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو کم از کم بیس سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

29 سال کے کاشف انور نے 31 سال کی فوزیہ جاوید کا اس روز قتل کیا جب وہ ستمبر 2021 میں آرتھرز سیٹ کے پہاڑی علاقے میں چھٹیاں منانے کے لیے موجود تھے۔

یارکشائر سے تعلق رکھنی والی فوزیہ نے ایک پولیس افسر کو مرتے وقت یہ بیان دیا تھا کہ ان کے شوہر نے انھیں اوپر سے دھکا دیا۔

جبکہ کاشف انور کا دعویٰ تھا کہ وہ پھنسل کر اپنی بیوی سے ٹکرائے تھے۔

ایڈنبرگ کی ہائیکورٹ کی جیوری نے ان کے دلائل مسترد کیے اور انھیں اس قتل کا مجرم قرار دیا۔ فوزیہ 17 ہفتوں سے حاملہ تھیں اور اس واقعے میں ان کی کوکھ میں بچے کی بھی وفات ہوئی۔

لیڈز کے قریب پڈسی سے تعلق رکھنے والے کاشف کو کم از کم بیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔

کاشف

،تصویر کا ذریعہPOLICE SCOTLAND

،تصویر کا کیپشن

کاشف کو اپنی بیوی کے قتل کے جُرم میں کم از کم 20 سال قید کی سزا سنائی گئی

جج لارڈ بیکٹ نے انھیں کہا کہ وہ اپنی بیوی کے تحفظ کے ذمہ دار تھے مگر وہ اس ’شریر جرم‘ کے قصوروار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے کوئی افسوس ظاہر نہیں کیا اور انھیں بچانے کی بھی کوئی کوشش نہ کی۔‘

ایڈنبرگ کی ہائیکورٹ میں ہفتے تک چلنے والے مقدمے میں جیوری نے فوزیہ کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا جن کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی شادی شدہ زندگی میں تشدد اور دباؤ کا سامنا کر رہی تھی۔

یاسمین جاوید نے کہا کہ ان کی بیٹی نے والدین کو بتایا تھا کہ وہ کاشف کو ایڈنبرگ میں چار روزہ وقفے کے بعد چھوڑ دیں گی۔

فوزیہ نے آرتھرز سیٹ پر مرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو بتایا تھا کہ کاشف نے اس لیے انھیں گرایا کیونکہ وہ تعلق توڑنا چاہتی تھیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ کاشف امراض چشم کے طالب علم تھے جب وہ فوزیہ سے ملے جو اس وقت وکیل تھیں۔ وہ اپنی والدہ کے ساتھ نئی عینک خریدتے ہوئے کاشف سے ملیں۔ دوبارہ ملاقات کے بعد ان کے بیچ تعلق شروع ہوا۔

ان کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ کاشف نے نومبر 2019 میں والدین سے ملاقات کی اور فوزیہ سے شادی کی پیشکش کی۔ ان کی شادی 2020 میں کرسمس کے روز ہوئی۔

تاہم کاشف کے رویے سے فوزیہ جلد ہی پریشانی میں مبتلا ہوگئیں۔ فوزیہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی واحد اولاد سے بہت قریب تھیں اور انھیں کاشف کی جانب سے گھریلو تشدد کا بتایا گیا تھا۔

فوزیہ، کاشف

،تصویر کا ذریعہCROWN OFFICE

،تصویر کا کیپشن

اس روز کی سی سی ٹی وی جس میں فوزیہ اور کاشف کو ساتھ جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

یاسمین انور نے کہا کہ ان کی بیٹی نے کہا تھا کہ وہ شادی کے کچھ ماہ بعد ہی کاشف کو چھوڑنے کا سوچ رہی تھیں۔

کاشف نے عدالت کو شواہد نہیں دیے اور پولیس افسران کو بتایا کہ ایڈنبرگ میں یکم ستمبر 2021 کو آمد کے بعد وہ اگلے روز صبح ناشتے پر گئے۔ کاشف نے کہا کہ ہاروی نکولس اور ملبری کے دوروں کے بعد وہ ایک میوزک سٹور پر گئے اور کچھ ’ہیری پوٹر‘ سے جڑی دکانوں میں پھرے۔

انھوں نے پھر آرتھرز سیٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ہالیروڈ پارک میں معدوم آتش فشاں ہے۔ وہ شام ساڑھے سات بجے اس مقام پر پہنچے اور اوپر چڑھ کر سورج غروب ہونے کے منظر کو دیکھنے گئے۔

جوڑا تاخیر سے پہنچا اور واپس نیچے جانے لگا۔ پھر انھوں نے چوٹی پر سیلفی لینے کا فیصلہ کیا۔

کاشف نے پولیس کو بتایا کہ ’ہم چوٹی سے نیچے تھے۔ میرا توازن بگڑا اور ان سے جا ٹکرایا۔ میں نے انھیں نیچے گرتے سنا جس میں انھوں نے کہا ’اُف میرا پیر‘ اور چیخنے لگیں۔ پھر مجھے زوردار آواز سنائی دی۔‘

فوزیہ پچاس فٹ کی بلندی سے نیچے گِری تھیں۔ گرنے کی وجہ سے ان کے سر پر واضح چوٹ تھی مگر اس کے باوجود وہ کچھ دیر بات کر پائیں۔

دانیال رفیق نامی شخص سب سے پہلے ان تک پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے مجھے کہا میرے شوہر کو میرے قریب مت آنے دینا اور اسی نے مجھے دھکا دیا تھا۔‘

پھر پولیس افسر پی سی ریانن کلوٹن جائے وقوعہ پر پہنچیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وہ درد میں تھیں مگر پھر بھی انھوں نے میرے سوالوں کے جواب دیے۔‘

’میں نے اس خاتون سے پوچھا کیا ہوا ہے اور ان کا جواب تھا: ’اس نے مجھے دھکا دیا‘۔ ’فوزیہ جاوید نے کہا ان کے شوہر نے انھیں دھکا دیا کیونکہ وہ تعلق ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔‘

فوزیہ کو دل کا دورہ پڑا اور انھوں نے متعدد زخموں کے ساتھ وہیں دم توڑ دیا۔ اسی رات کاشف کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

فوزیہ

،تصویر کا ذریعہCROWN OFFICE

،تصویر کا کیپشن

فوزیہ کو چوٹی سے دھکا دیا گیا اور 50 فٹ نیچے گر کر ان کی موت ہوئی

’مایوسی اور درد بھری زندگی‘

ڈی سی سٹیون کبالیرو نے کہا کہ کاشف نے پوچھا کہ انھیں کتنے سال قید کی سزا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ان کی زندگی برباد ہوگئی ہے۔ جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ضمانت لیں گے تو ان کا جواب تھا ’شاید نہیں۔ قتل پر نہیں۔‘

پولیس افسر نے کہا کہ قاتل نے پوچھا ایڈنبرگ کے جیل کیسے ہیں اور ساٹن جیل کیسا ہے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران فوزیہ کی والدہ کی فون ریکارڈنگ سنائی گئی جس میں وہ کاشف کو ’بدتمیز‘ اور ’خوفناک انسان‘ کہتی ہیں۔

فوزیہ

،تصویر کا ذریعہPOLICE SCOTLAND

،تصویر کا کیپشن

فوزیہ کی شادی کو آٹھ ماہ گزرے تھے

ریکارڈنگ میں انھوں نے پوچھا ’کون سا شوہر اپنی بیوی سے ایسا سلوک کرتا ہے جیسا آپ کرتے ہو؟‘

گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے قائم تنظیم کارما نروانا سے منسلک نتاشہ راتو نے فوزیہ کے خاندان کی جانب سے بیان دیا کہ ’ہمارے لیے یہ کوئی سکون یا انصاف نہیں۔ یہ زندگی بھر کا درد اور تکلیف ہے۔ جس دن ہماری بیٹی کا ہولناک قتل ہوا تب ہی سے ہماری عمر قید شروع ہوگئی تھی۔‘

’وہ بہترین بیٹی، پوتی، دوست تھی اور ماں بننے والی تھی۔ ایک کامیاب وکیل جس کی پوری زندگی آگے پڑی تھی۔ فوزیہ کے جانے سے ہماری زندگیوں میں بہت بڑا خلا پیدا ہوا۔ ہماری زندگی سے چمک ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ