پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور وکلاء کا مطالبہ ہے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کو بینچ میں اس لیے بٹھایا کہ وہ میسج دینا چاہتے تھے، ان کے ایسے ریمارکس پر مجھے بہت حیرت ہوئی، ججز کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو میسج دیں۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ عجیب بات ہے کہ 9 ججز کا بینچ سکڑ کر تین پر آیا، اس سے عدلیہ اور عدالتی فیصلہ مزید متنازع ہو گا، ایک ہی ججز کے مختلف فیصلے آنا ٹھیک نہیں، جو جج کیس سے خود کو الگ کر چکا اس کو دوبارہ بینچ میں بٹھانا سمجھ سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میئر کے الیکشن سے پہلے اگر 11 یوسیز کا الیکشن ہوتا تو 15 جنوری کے بعد شیڈول آجاتا، جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ کے بجائے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اسٹے لیا، 6 میں سے 5 یوسیز کی ری کاؤنٹنگ ہو چکی تھی، صرف ایک پر باقی تھی۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ 15 جنوری کو الیکشن ہوئے تو جماعت اسلامی نے کچھ یوسیز پر اعتراض اٹھایا، جماعت اسلامی کے عہدے دار نے ان یوسیز پر دوبارہ گنتی کی درخواست کی، الیکشن کمیشن میں ہمارے وکیل نے کہا کہ آپ دوبارہ گنتی کرا دیں، دوبارہ گنتی کی درخواست کو نہیں مانا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سائٹ ایریا فیکٹری واقعے میں حکومت براہ راست ذمے دار نہیں، فیکٹری میں زکوٰۃ دینے کا طریقہ کار نہ مناسب تھا، چھوٹی سی جگہ پر پیسے دینے کا اعلان کیا گیا، بڑی تعداد میں لوگ آئے، زکوٰۃ تقسیم کرنے کے دوران بھگڈر سے ہلاکتیں ہوئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فیکٹری انتظامیہ نے زکوٰۃ تقسیم سے متعلق کسی کو کوئی اطلاع نہیں دی، فیکٹری میں ہلاکتوں پر کچھ افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
Comments are closed.