دوسری جنگِ عظیم کے دوران نہ پھٹنے والا ہینڈ گرینیڈ 9 سالہ برطانوی بچے کے ہاتھ لگ گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسری جنگِ عظیم کے دوران دھماکے اور نقصان کی غرض سے استعمال کیا جانے والا ایک سالم گرینیڈ (دستی بم) برطانیہ کے ایک گھر کے باغیچے سے اس وقت دریافت ہوا جب وہاں ایک نو سالہ بچہ جارج کھیل کے دوران کچھ تلاش کر رہا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نو سالہ جارج نے کھدائی کے دوران ملنے والے سالم گرینیڈ سے متعلق اپنی والدہ کو آگاہ کیا جس پر پولیس کو فوراً اطلاع دی گئی۔
اس گرینیڈ کی دریافت سے متعلق 9 سالہ بچے کی والدہ کا پولیس کو بتانا تھا کہ وہ تقریباً آدھی نیند میں تھیں جب اُن کے بیٹے نے اُنہیں باغیچے میں گرینیڈ کے ملنے سے متعلق بتایا، اُنہوں نے عام ماؤں کی طرح اپنے بچے کی اس انوکھی بات پر زیادہ دھیان نہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی باغیچے میں گرینیڈ ہے تو جاؤ اُس کی تصویر بنا لاؤ۔
بچے کی والدہ مسز پنیسٹن برڈ کے مطابق جب انہوں نے گرینیڈ کی تصویر دیکھی تو اُنہیں بیٹے کی بات کا یقین ہوا۔
اس واقعے سے متعلق 9 سالہ بچے جارج کی والدہ کا کہنا ہے کہ گھر کے باغیچے سے گرینیڈ ملنا، پولیس کا گھر آنا اور اس گرینیڈ کا تاریخی ثابت ہونا اُن کے بیٹے کے لیے یہ سب بہت دلچسپ تھا۔
دوسری جانب برطانوی پولیس کی جانب سے اس گرینیڈ کو ’دوسری جنگ عظیم کا نہ پھٹنے والے گرینیڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس واقعے سے متعلق برطانوی پولیس کا میڈیا کو بتانا ہے کہ بم اسکواڈ کی جانب سے اس گرینیڈ کا باقاعدہ ایکسرے کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ گرینیڈ تاحال خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ رورل ایسٹ ڈیون پولیس کی جانب سے اس گرینیڈ کی تصاویر اور واقعے کی تفصیلات اپنے فیس بک پیج پر بھی شیئر کی گئی ہیں۔
Comments are closed.