بھارتی ریاست بہار میں مسلمانوں کو رمضان المبارک میں ریلیف دینے پر تنازع کھڑا ہو گیا۔
ضلع نالندہ کی انتظامیہ کی جانب سے رمضان کے مہینے کے لیے اسکولوں میں مسلمان ملازمین کےلیے کام میں ایک گھنٹے نرمی دینے کا حکم جاری کیا گیا۔
واضح رہے کہ دسمبر 2000 کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق سرکاری دفاتر اور اسکولوں میں مسلم ملازمین کو رمضان میں مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ پہلے ڈیوٹی پر حاضر ہونے اور بندش سے ایک گھنٹہ پہلے رخصت ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم ضلعی تعلیمی افسر نے ایک روز قبل حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ "ضلع کے تمام پرائمری اسکولوں میں مسلمان ملازمین کو رمضان کے مقدس مہینے میں صبح 6:30 سے 9:30 بجے کے درمیان اور دن کی شفٹ صبح 9 سے 1:30 بجے کے درمیان کرنے کی اجازت ہے۔”
محکمہ تعلیم کے ایک اہلکار نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ "محکمہ کچھ اضلاع کی جانب سے حکم میں تبدیلی کرنے کی شکایات کا جائزہ لے رہا ہے۔”
عام اسکول کا وقت صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ہوتا ہے، لیکن رمضان المبارک کے دوران جن اسکولوں میں مسلم اساتذہ ہوتے ہیں، اسے صبح 8 بجے سے 3 بجے تک تبدیل کردیا جاتا ہے۔
ریاست بہار کی ٹیچرز ایلیجبلیٹی ٹیسٹ ایسوسی ایشن اور بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس دوران ریاستی حکومت کے حکم پر اعتراض کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے پرائمری اسکولوں کے حکم کی تعمیل نہیں کی، اس سے امتیازی سلوک پیدا ہوگا۔ کیا ہوگا اگر ہندو اساتذہ شراون کے مہینے میں یا نوراتری کے تہوار کے دوران اسی طرح کی نرمی مانگنے لگیں؟
بی جے پی کی دیگر پسماندہ اکائیوں کے لیے کام کرنے والی ذیلی تنظیم کے رکن نے کہا کہ "مسلم ملازمین کو نرمی دینا نتیش کمار حکومت کی خوشنودی کا عمل ہے۔ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ہم کسی شرعی قانون پر عمل کر رہے ہیں یا آئین کے مطابق چل رہے ہیں؟”
ادھر جے ڈی (یو) کے ترجمان نیرج کمار نے کہا کہ "بی جے پی غیر ضروری طور پر اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے کیونکہ یہ انتظام طویل عرصے سے جاری ہے اور این ڈی اے کے دور میں اس کی پیروی کی گئی تھی۔”
Comments are closed.