پاکستان ٹیم کے کپتان شاداب خان نے کہا ہے کہ بابر ہمارا کپتان ہے، وہ اگلی سیریز میں واپس آئے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شاداب کا خان کا کہنا تھا کہ جب انجری کا شکار رہا تھا تو وہ وقت میرے لیے کافی مشکل تھا۔
انہوں نے کہا کہ انجری کے بعد کرکٹ کو صرف کھیل سمجھا، اس سے پہلے اسکو ہی سب کچھ سمجھتا تھا۔
کپتان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کہنا تھا کہ کوشش ہوتی ہے کہ کھیل میں چیزوں کو سادہ ہی رکھوں، کپتانی سے بطور پلیئر مجھے کافی فرق پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب عام پلیئر ہوتے ہیں تو اپنے کھیل کا سوچتے ہیں، کپتان ہوتے ہیں تو سب کا سوچتے ہیں۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ بطور کپتان ہر کسی سے پرفارمنس لینے کا سوچتے ہیں۔ کچھ پلیئرز کو ذمہ داری ملتی ہے تو پرفارمنس میں نکھار آجاتا ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنی کارکردگی سے ٹیم کےلیے معیار سیٹ کروں۔ جیسا میں رویہ رکھوں گا، ٹیم مجھے دیکھ کر ویسا ہی رویہ رکھے گی۔
شاداب خان نے کہا کہ کم بیک کرنا کافی مشکل کام ہوتا ہے، کم بیک والے پلیئر پر زیادہ پریشر ہوتا ہے۔ کوشش ہوتی ہے کہ پریشر والی صورتحال ہو تو خود اوپر جاؤں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی بینچ اسٹرینتھ کےلیے افغانستان کےخلاف سیریز کافی اہم ہے۔ جو نیا ٹیلنٹ سامنے آیا ہے اس کو مکمل سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
شاداب نے کہا کہ نوجوان پلیئرز اچھی فارم میں ہیں، وہ بھرپور اعتماد کے ساتھ سیریز میں جارہے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی سیریز میں اچھے میچز ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ورلڈکپ 2024 کو ذہن میں رکھ کر نوجوانوں کو چانس دینا اچھی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل ایک بہترین لیگ ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
صائم ایوب، احسان اللّٰہ زبردست ٹیلنٹ ہیں، مجھے ان سے سے کافی امیدیں ہیں۔ عماد وسیم اور اعظم خان نے اچھا کم بیک کیا۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ صائم جس فارم میں لگ رہا ہے، وہ بابر کی کیٹیگری والے کھلاڑیوں جیسا کھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم، صائم ایوب اور عبداللّٰہ شفیق ایسے پلیئرز ہیں جو آپ کے خلاف رنز بھی کریں تو برا نہیں لگتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیلنٹ کو بنانے کےلیے ضروری ہے کہ ٹیلنٹ کو بیک کیا جائے۔ بابر اعظم کو بھی شروع میں بیک کیا گیا تو وہ آج اتنا بڑا پلیئر بنا ہے۔
شاداب خان نے کہا کہ راشد خان پوری دنیا میں لیگ کھیلتا ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے میچز کافی سنسنی خیز رہے ہیں۔ میچز آخری اوور تک جاتے ہیں تو اس سے پلیئرز کا پریشر کو ہینڈل کرنے والا ذہن بن جاتا ہے۔
Comments are closed.