وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کو اب خیال آیا کہ عدلیہ بچاؤ تحریک چلانی ہے، شخصیات سے متعلق عدلیہ کے ادارے میں فرق دیکھا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آپ نے اپنی حکومت میں اپوزیشن پر مظالم ڈھائے، یہ آوازیں بلند ہوتی تھیں کہ عدلیہ کسی نہ کسی سطح پر دباؤ کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی طریقے سے پیش کی گئی، عمران خان کے اپنے اتحادیوں نے ان سے علیحدگی کا فیصلہ کیا، ایک مفروضے پر قومی اسمبلی تحلیل کردی گئی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان کا اپنے کیسز میں رویہ کسی طرح بھی قابل تحسین نہیں رہا، کچھ اداروں کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لیے استعمال کیا گیا، لوگ کہتے ہیں کہ آپ تنقید کریں گے تو توہین عدالت کے مرتکب ہوں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ تنقید ہو تو اداروں کے سربراہوں کو سیلف اکاونٹبلٹی کرنی چاہیے، عمران خان کو اپنے ماضی پر نظر ڈالنی چاہیے، عدلیہ کی بقاء میں پاکستان کی بقاء ہے، عدالتیں وارنٹ نکالتی ہیں، آپ مرضی سے تعین کرتے ہیں کہ کب جانا ہے، کب نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ انہونا پیغام تھا کہ آپ عدالت کو کہیں کہ مجھے آپ کی سیٹ پر اعتراض ہے، آپ نے نعرہ لگایا کہ ہم انصاف کے لیے تحریک چلا رہے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایک انجینئرڈ طریقے سے ہٹایا گیا، جس طرح ان کو گھر بھیجا گیا اس پر سوال ضرور اٹھے،وہ اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کے عدالتی کارروائی کا حصہ بنتے رہے، جب محترمہ کلثوم نواز کا انتقال ہوا اس وقت نواز شریف اور مریم نواز جیل میں تھے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہر شہری کا حق ہے کہ ہر فیصلے کے میرٹ پر بات کرے، پچھلے 3 ماہ سے اسلام آباد کی عدالت عمران خان کو نوٹس بھیج رہی ہے،عدالت نوٹس بھیجتی ہے، عمران خان ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کے بیٹھے رہتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر کام کرنا ہوگا، پاکستان میں بسنے والی خواتین کے تحفظ کے لیے کھڑا ہونا ہو گا، پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے قانون سازی کی گئی۔
Comments are closed.