ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک اور کمپنی کے سابق ملازم کی زبانی لڑائی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی اور یہ انٹرنیٹ پر وائرل بھی ہوگئی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک اور سابق ملازم ہرالڈور تھورلیفسن کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب انہیں نوکری سے فارغ کردیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ایلون مسک اور ہرالڈور تھورلیفسن کے درمیان یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سابق ملازم نے ٹوئٹر پر الزام لگایا کہ اسے اندھیرے میں رکھا گیا اور نہیں بتایا گیا کہ اسے نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
ہرالڈور تھورلیفسن نے کہا تھا کہ انہیں اپنی برطرفی کا اس وقت معلوم ہوا جب وہ اپنے کام کرنے کی جگہ پر لاگ ان کرنے میں ناکام ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے سابق ملازم کی جسمانی معذوری کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے کام کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیا وہ کمپنی کے لیے کسی کام کا ہے‘۔
ایلون مسک کی اس ٹوئٹ کے بعد ہرالڈور تھورلیفسن نے جواب دیا کہ وہ اپنی جسمانی معذوری کے باعث کچھ کام نہیں کرسکتے اور انہوں نے ساتھ ہی ٹوئٹر کے سی ای او پر طنز بھی کیا۔
سابق ملازم نے ٹوئٹر پر لکھا کہ میں یہ بتانا بھول گیا کہ میں نے پڑھا ہے کہ آپ خود ٹوائلٹ بھی نہیں جاسکتے اور مجھے اس کے بارے میں سن کر افسوس ہوا۔
انہوں نے لکھا کہ فرق صرف اتنا ہے کہ میں ایسا جسمانی معذوری کے باعث نہیں کرسکتا جبکہ آپ کو ڈر ہے کہ جس کو آپ نے تکلیف پہنچائی ہے وہ آپ پر حملہ کردے گا۔
ہرالڈور تھورلیفسن نے اپنی جسمانی بیماری اور معذوری سے متعلق بھی ٹوئٹر پر لکھا اور بتایا کہ بیماری کے باعث میرے جسم کے اعضا پر کئی اثرات پڑے، سب سے پہلے میری ٹانگوں نے کام کرنا چھوڑا۔
سابق ملازم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 25 سال کی عمر میں وہیل چیئر کا استعمال شروع کردیا تھا، مجھے بستر سے اٹھنے اور دیگر کاموں کے لیے بھی دوسروں کی مدد چاہیے ہوتی ہے۔
ٹوئٹر کے سی ای اور سابق ملازم کی یہ گفتگو انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وائرل ہو رہی ہے اور سیکڑوں لوگ ایلون مسک کو گھمنڈی قرار دے رہے ہیں۔
Comments are closed.