داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے 42 سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔
یہ ملازمین ڈیلی ویجز پر تعینات تھے اور انہیں 10 برس تک وائس چانسلر کے عہدے پر رہنے والے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کے دور میں تعینات کیا گیا تھا۔
زیادہ تر ملازمین کا تعلق نچلے گریڈ سے ہے تاہم نکالے جانے والوں میں 9 ریسرچ ایسوسی ایٹس بھی شامل ہیں جن کی تنخواہ 45 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی۔
نکالے جانے والے ملازمین کو انتظامیہ کی جانب سے نکالے جانے کا باقاعدہ رجسٹرار کے دفتر سے خط بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 مارچ سے اب ان کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ان ملازمین کو نکالنے سے قبل سکریٹری بورڈز و جامعات کے سکریٹری مرید راہموں کو کو نہ صرف آگاہ کیا بلکہ نکالے جانے والے ملازمین کی فہرست بھی بھیجی گئی۔
موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین کے قریبی زرائع نے جنگ کو بتایا ہے کہ سابق وی سے کے دور میں ضرورت سے زیادہ ملازمین بھرتی کرلیئے گئے تھے جس کی وجہ سے یونیورسٹی مالی مسائل کا شکار تھی ان ملازمین کے لیے اشتہار دیا گیا نہ کوئ ٹیسٹ لیا گیا بس سفارش اور پرچی پر انھیں بھرتی کرلیا گیا تھا۔
جنگ کو معلوم ہوا ہے کہ ڈیلی ویجز ملازمین کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کو بھی بتدریج فارغ کردیا جائے گا تاہم اس کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ جس ملازم کا کنٹریکٹ پورا ہوگا اسے نیا کنٹریکٹ نہیں دیا جائے گا۔ادہر دائود انجنئرنگ یونیورسٹی میں 20 اور 19 گریڈ کی 8 اور 17 گریڈ کی ایک غیر تدریسی اسامی پر مستقل تعیناتی کے لیے اشتہار بھی جاری کردیا گیاہے۔
ان اہم اسامیوں ناظم امتحانات، لائبریرین، ڈائریکٹر کوالٹی، ڈائریکٹر اورک، ڈائریکٹر کھیل، ڈائریکٹر امور طلبہ، ڈائریکٹر پوسٹ گریجویٹ اسٹیڈیز، ڈائریکٹر ھیومین ریسورسز اور انٹرنل اڈیٹر شامل ہیں۔
وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین کے قریبی زرائع کے مطابق یہ عہدے خالی تھے اور ان عہدوں کا چارج اساتذہ کو دیا ہوا تھا اور اس مد میں وہ بھاری رقم الاؤنس کی ضرورت میں لے رہے تھے اور اس کا اثر تدریسی معاملات پر بھی پڑ رہا تھا۔
Comments are closed.