لاہور ہائی کورٹ میں جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار کیے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں سے فوری ملاقات کروانے کی درخواست جمع کروادی گئی۔
عدالت نے حکام کو درخواست پر قانون کے مطابق 2 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت جسٹس شہرام سرور اور درخواست گزار کے وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے سوال کیا کہ درخواست گزار شوکت علی بھٹی کون ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ رکن اسمبلی اور کولیگ ہیں، حکام ہماری سن ہی نہیں رہے۔
اس پر جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ آپ نے گرفتاری کیوں دی تھی؟ درخواست میں کسی گرفتار سیاستدان کے خاندان کے فرد کو لائیں۔
عدالت عالیہ لاہور کے جج نے مزید کہا کہ یہ جیل بھرو تحریک ہے، وہ کہہ دیں گے کہ وہ ملنا یا باہر نکلنا ہی نہیں چاہتے۔
جسٹس شہرام سرور نے یہ بھی کہا کہ اس طرح تو وہ کہہ دیں گے کہ انہوں نے خود گرفتاری دی۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر میں جب جیل بھرو تحریک شروع ہوئی تو لوگ گرفتاریاں دے دیتے تھے، اس وقت جب لوگوں کو چھوڑا جاتا تھا تو وہ رہائی سے انکار کردیتے تھے۔
عدالت عالیہ کے جج نے کہا کہ آپ بھی تو اسی نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیملی ارکان کی جانب سے بھی درخواست ہے، جیل میں بنیادی حقوق ہیں، ملاقات ہوسکتی ہے۔
اس پر عدالت عالیہ کے جج نے کہا کہ آپ جیل مینول کے تحت گرفتار لوگوں سے مل لیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سیکریٹری ہوم کو درخواست دی ہے، داد رسی نہیں ہوئی۔
عدالت نے دو ہفتے میں حکام کو درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed.