خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں پورے صوبے سے کسی نے گرفتاری نہیں دی، پولیس ڈھونڈتی رہی، اعلانات کرتی رہی، پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی لے آئی، لیکن گرفتاری دینے کوئی نہیں آيا، حیلے بہانے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئے۔
تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے دوسرے دن یعنی جمعرات کو خیبر پختونخوا سے رہنماؤں اور کارکنوں نے گرفتاریاں دینی تھیں، لیکن سب نے پولیس کو چکمہ ہی دیا، گرفتاری کسی نے نہيں دی، رہنماؤں نے پولیس وین پر چڑھ کر تصویریں بنوائیں اور نکل لیے۔
پولیس نے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کے گھر کے باہر پشتو میں بھی اعلان کیا مگر وہ نہ نکلے، پرویز خٹک نے قیدیوں کی وین میں بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
شاہ فرمان کو دھوپ میں گرمی لگ گئی، اسد قیصر، شوکت یوسفزئی اور شہرام تراکئی سمیت سب کنی کترا گئے۔
ایک سابق ایم پی اے فضل الہٰی پولیس وین میں سوار ہوئے، تصاویر بنوائیں اور پھر تیزی سے پتلی گلی سے نکل لیے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز 22 فروری کو لاہور سے ہوا، جس کے بعد پنجاب میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما و کارکنان گرفتاری دے چکے ہیں۔
Comments are closed.