پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سابق کرکٹر کا بیٹا ہونے سے بہت کچھ مشکل ہوجاتا ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ میں فتح کے بعد پریس کانفرنس میں اعظم خان نے بتایا کہ پاکستان سے کھیلنا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے، ذہنی طور پر فٹ رہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ والد سے ملا تو انہوں نے تعریف کی اور کارکردگی کو برقرار رکھنے کی تلقین کی، والد نے پہلے بتا دیا تھا تنقید ہو گی لیکن فوکس کارکردگی پر رکھنا۔
اعظم خان نے مزید کہا کہ سنچری نہ ہونے کا افسوس ہے، جس پر شاٹ درکار تھا وہی بال مس ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ لنچ میں کچھ نہیں کھایا خالی پیٹ آیا تھا، شاٹ آف دا ٹورنامنٹ کے لیے پریکٹس کرنا پڑتی ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے بیٹر نے یہ بھی کہا کہ اچھے شاٹ کبھی کبھی لگ جاتے ہیں، کیریئر کے ابھی ابتدائی مراحل میں ہوں، میں مائنڈ سیٹ پر زیادہ بھروسہ کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ رول ماڈل میرے والد ہی ہیں، آج کی اننگز اپنی والدہ کے نام کروں گا، وہ میچ دیکھنے آئی ہوئی تھیں، جب والد اور والدہ دونوں ہی ایک میچ میں موجود ہوں تو پریشر ہوتا ہے۔
اعظم خان کا کہنا تھا کہ اپنی کارکردگی سے کبھی بھی مطمئن نہیں ہونا چاہیے، جب رنز بناتے تو رنز کی بھوک اور بڑھ جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اسلام آباد یونائیٹڈ میں لانے میں شاداب خان کا بڑا کردار رہا ہے، مڈل آڈر کا نمبر ٹریکی ہوتا ہے کم گیندیں کھیلنے کو ملتی ہیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے بیٹر نے کہا کہ بابر اعظم عظیم بیٹر ہیں ان پر تنقید مناسب نہیں، میرا وزن شروع سے ہی زیادہ رہا ہے، تنقید پر زیادہ فوکس نہیں کرتا۔
Comments are closed.