نابلس میں اسرائیلی فوج کے آپریشن میں 11 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ کی پٹی پر بمباری
غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری کی گئی ہے
اسرائیل نے جمعرات کی صبح کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے علاقے سے اسرائیلی قصبوں اور بستیوں پر راکٹ داغے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی ہے۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے ’فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘
اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ آئرن ڈوم نے غزہ کی پٹی سے داغے گئے پانچ راکٹس کو روکا جبکہ ایک راکٹ کُھلے علاقے میں گرا۔
واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز مغربی کنارے کے شہر نابلس میں آپریشن کیا، جس میں 11 فلسطینی ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں، جس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
بدھ کے روز نابلس کے پرانے شہر کے قریب بموں اور گولیوں کی آوازیں سُنی گئیں، جب اسرائیلی فورسز نے شہر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی تو فلسطینیوں کی اُن سے جھڑپیں ہوئیں۔
کہا جا رہا ہے کہ مرنے والوں میں بہت سے عام شہری تھے جن میں دو بوڑھے بھی شامل تھے۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ مرنے والوں میں ایک 72 سالہ شہری عدنان صاب بھی شامل ہے اور ایک ویڈیو کلپ میں اُن کی لاش پڑی دکھائی دے رہی ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ مرنے والوں میں 61 سالہ عبد الہادی اشقر اور ایک 16 سالہ بچہ محمد شعبان شامل ہیں جبکہ ایک اور فلسطینی شہری 66 سالہ عنان شوکت آنسو گیس کے شیل لگنے سے ہلاک ہوئے۔
فلسطینی علاقوں میں نوجوانوں اور اسرائیلی فورسز میں کشیدگی بڑھ گئی ہے
زحمیوں کی بڑی تعداد
جو چیز اس حملے کو مزید تشویشناک بناتی ہے وہ بڑی تعداد میں زخمی افراد ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 80 سے زائد افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی افراد کو نابلس کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں داخل کروایا گیا ہے۔
سینیئر فلسطینی اہلکار حسین الشیخ نے اسے ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیل کی حکومت کو ’اس خطرناک کشیدگی کا ذمہ دار ٹھہرایا، جو خطے کو تشدد کی طرف دھکیل رہی ہے۔‘
حماس نے خبردار کیا ہے کہ وہ ’مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے لوگوں کے خلاف دشمن کے بڑھتے ہوئے جرائم کی نگرانی کر رہا ہے اور اس کا صبر ختم ہو رہا ہے۔‘
بدھ کے روز یہ چھاپہ چار گھنٹے تک جاری رہا اور صبح کے وسط میں اس وقت ہوا جب پرانے شہر کی تنگ سڑکیں اکثر لوگوں اور خریداری کرنے والے لوگوں سے بھری رہتی ہیں۔
رہائشی خلیل شاہین نے بتایا کہ دھماکے کی آواز سنائی دی جس سے وہ بیدار ہو گئے۔
انھوں نے کہا کہ ’میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا تو وہاں کتوں کے ساتھ سپیشل فورسز کے اہلکار تھے اور وہ تاروں کو جوڑ رہے تھے، جو میں سمجھتا ہوں کہ دھماکہ خیز مواد کے لیے ہیں، خدا بہتر جانتا ہے۔‘
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا کہ انھوں نے مسلح فلسطینیوں کی طرف سے فورسز پر گولی چلنے کے بعد اپنے آپریشن کو ’اپ گریڈ‘ کیا۔ اس کے فوجیوں نے اس عمارت پر جہاں مطلوب ’عسکریت پسند‘ چھپے ہوئے تھے، کندھے سے مار کرنے والے میزائل داغے، جس کی وجہ سے وہ عمارت جزوی طور پر گِر گئی۔
فورسزنے کہا کہ انھوں نے کارروائی کی کیونکہ اُن کے پاس معلومات تھیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے عسکریت پسندوں میں سے ایک کی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ان کی موجودگی کی جگہ کا پتا لگایا۔
آئی ڈی ایف کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خطرہ دیکھا اور ہمیں اسے اندر جا کر ختم کرنا پڑا۔
لیکن سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی فلسطینی ویڈیوز میں گلی میں نوجوان مردوں کو بھی دکھایا گیا ہے، جو غیر مسلح دکھائی دیتے ہیں، بظاہر بھاگتے ہوئے ان پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، جب گولیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں تو ایک زمین پر گرتا ہے۔
اسرائیلی ڈیفینس فورسز نے کہا ہے کہ اس فوٹیج میں ’مسئلہ‘ ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نابلس حملے میں مارے جانے والوں کی نماز جنازہ ادا کی گئی
محصور عمارت میں موجود دو افراد میں فلسطینی اسلامی جہاد کے ایک کمانڈر محمد جنیدی اور ایک اور عسکریت پسند شخصیت حسام اسلم شامل تھے۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ اُن پر اور تیسرے عسکریت پسند ولید دخیل پر گذشتہ اکتوبر میں مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت اور مستقبل قریب میں مزید حملوں کی منصوبہ بندی سمیت گذشتہ شوٹنگ کے حملے کرنے کا شبہ تھا۔ دو دیگر مشتبہ افراد کو گذشتہ ہفتے نابلس سے گرفتار کیا گیا تھا۔
چھاپے کے دوران، اسلم نے ایک واٹس ایپ آڈیو پیغام ریکارڈ کیا جسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا، جس میں کہا گیا ’ہم مشکل میں ہی، لیکن ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ہم اپنے ہتھیار نہیں دیں گے، میں شہید ہو کر مروں گا۔ ہمارے پیچھے ہتھیار لے کر چلو۔‘
اُن ماہ کے اوائل میں اسلم کے گھر پر اسرائیلی فورسز نے چھاپہ مارا تھا اور اُن کے اہلخانہ سے پوچھ گچھ کی تھی۔ اُن کے والد نے بعد میں فلسطینی میڈیا کو بتایا کہ فورسز نے ان سے کہا کہ ان کا بیٹا خود کو حوالے کر دے ورنہ اسے مار دیا جائے گا۔
اسلم اور جنیدی دونوں ’لائنز ڈین‘ نامی گروہ کے رکن تھے۔ یہ ایک نیا عسکریت پسند گروپ ہے جو گذشتہ سال منظر عام پر آیا تھا۔
اسرائیل نے تلاشی، گرفتاری اور انٹیلیجنس جمع کرنے والے چھاپوں کی لہروں میں دونوں شہروں کے کچھ حصوں کو نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ وہ اسرائیلیوں کے خلاف مہلک حملوں کے سلسلے کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Comments are closed.