بدھ یکم شعبان المعظم 1444ھ 22؍فروری 2023ء

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز، قیدیوں کی گاڑی پہنچ گئی

لاہور میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جیل بھرو تحریک کا آغاز ہو گیا۔

لاہور میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے قافلے جیل روڈ سے روانہ ہو گئے جو مرکزی دفتر سے چیئرنگ کراس پہنچیں گے۔

پی ٹی آئی جیل بھرو تحریک کے قافلے کے باعث جیل روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا۔

دوسری جانب چیئرنگ کراس مال روڈ پر قیدیوں کو لے جانے والی گاڑی پہلے ہی پہنچا دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی نے چیئرنگ کراس مال روڈ سے گرفتاریاں دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت 200 کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بڑی پارٹی دفتر سے چیئرنگ کراس مال روڈ پر تعداد میں پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن پہنچے۔

یہاں پہنچنے والوں میں شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر مراد راس، ولید اقبال بھی شامل تھے۔

محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے مال روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ اور سول سیکریٹریٹ کے اطراف ایک ہفتے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی نے شاہ محمود قریشی، عمر سرفراز چیمہ سمیت 5 رہنماؤں اور 200 کارکنوں کی گرفتاری پیش کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کی نگراں حکومت نے حکمتِ عملی بنا لی، جس کے مطابق لاہور کی جیلوں میں مزید قیدیوں کی گنجائش نہیں ہے، گرفتار افراد کو میانوالی اور ڈی جی خان جیلوں میں بھیجنا پڑے گا۔

اس حوالے سے رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے مجھے گرفتاری دینے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔

شاہ محمود کے مطابق عمران خان نے مجھ سے کہا ہے کہ آپ کی پوزیشن پارٹی میں سب سے سینئر ہے، آپ گرفتاری نہ دیں۔

شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جیل بھرو تحریک پر امن تحریک ہے، ملک میں افراتفری نہیں چاہتے، ناجائز اور من گھڑت کیس پر کسی کی بھی گرفتاری مناسب نہیں ہے۔

خیبر پختون خوا کے 39 جیل افسران نے آئی جی جیل خانہ جات کو قیدیوں کی گنجائش سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

محکمۂ جیل خانہ جات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا کی 39 جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین و سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے جیل بھرو تحریک سے متعلق ویڈیو پیغام جاری کر دیا۔

ذرائع کے مطابق مختلف اضلاع سے گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو صوبے کی 4 جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پشاور، مردان، بنوں اور ڈی آئی خان کی جیلوں میں قیدیوں کے لیے جگہ موجود ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جیلوں میں زیادہ تعداد میں قیدیوں کے آنے پر مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.