بدھ یکم شعبان المعظم 1444ھ 22؍فروری 2023ء

جماعت اسلامی کا اتنی سیٹیں جیتنا حیران کن ہے، سعید غنی

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر محنت و افراد قوت سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کا اتنی سیٹیں جیتناحیران کن ہے، بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کو 85 سیٹیں ملیں، کیا یہ حیران کن نہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہاکہ جماعت اسلامی کو ہر ضمنی الیکشن میں شکست ہوئی، ماضی میں کئی انتخابات میں جماعت اسلامی ہاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کیس کا آغاز جماعت اسلامی کی درخواست پر ہوا تھا،سمجھ نہیں آرہا اتنا طویل وقت کیوں لیا جارہا ہے ،بلدیاتی الیکشن کےنتائج پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، ایک جگہ ری کاؤنٹنگ کے دوران خاتون افسر کو دھمکیاں دی گئیں، الیکشن کمیشن اپنی نگرانی میں ری کاؤنٹنگ کروائے، جماعت اسلامی کے ایک عہدیدار نے 6 یوسیز کے لیے درخواست جمع کرائی۔

سعید غنی کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کے زیرنگرانی 6 یوسیزکی دوبارہ گنتی کروا دی جائے، یوسیز کے بعد جماعت اسلامی نے 3 یوسیز کے لیے مزید درخواست دی،جماعت اسلامی ہمارے ساتھ بیٹھے ہم بات کرنے کو تیار ہیں، جماعت اسلامی نے جتنی سیٹیں حاصل کی ہیں اس پر شکر کرے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہمارے وکیل کی رائے تسلیم نہیں کی گئی، یونین کونسلز میں دوبارہ گنتی ہوئی تو جماعت اسلامی ہار گئی، جماعت اسلامی نے ان یونین کونسلز میں ہنگامہ آرائی کی، ہماری رائے ہے کہ یہ معاملہ الیکشن ٹریبونل میں جائے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا جو بھی نتیجہ ہے ہم تسلیم کرتے ہیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں معلوم الیکشن کمیشن کیسے کسی نتیجے پر پہنچے گا، جس کےخلاف فیصلہ آئے گا وہ پھر عدالت میں چلا جائے گا، یہ واحد الیکشن تھا جس میں ایک گولی نہیں چلی، نعمت اللّٰہ کے بعد جتنے بھی الیکشن ہوئے جماعت اسلامی کو شکست ہوئی، ہم ان علاقوں سے جیتے ہیں جہاں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک ہے۔

وزیر محنت و افراد قوت سندھ نے کہا کہ ہمارا نتیجہ توقعات سے کم اور جماعت اسلامی کا نتیجہ حیران کن ہے، شاید ان کے پاس پیرنی تھی جنہوں نے انہیں بتایا کہ حافظ نعیم میئر ہوں گے، ہم جماعت اسلامی کا مینڈیٹ تسلیم کرتے ہیں، ہمارا مینڈیٹ بھی تسلیم کیا جائے، ہماری رائے میں تمام کیسز الیکشن ٹریبونلز میں جانے چاہئیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن میں اے سی اورنگی ٹاؤن کا رویہ نامناسب تھا، اے سی اورنگی ٹاؤن کو بار بار بلایا گیا، شاید اس بات پر انہوں نے ردعمل دیا، سرکاری افسران کے اسلام آباد آنے پر کروڑوں روپے خرچ آتا ہے، اے سی اورنگی ٹاؤن کی اتنی تنخواہ نہیں کہ وہ ایک مہینے میں 3 بار اسلام آباد آئیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.