کراچی پولیس آفس پر حملے کی تفتیش کے دوران انکشاف سامنے آیا ہے کہ دہشت گردوں نے جو دستی بم استعمال کیے ان میں سے بیشتر ناکارہ تھے جو پھٹ نہیں سکے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے پاس 3 سب مشین گنیں، 2، 2 میگزین اور ڈیڑھ درجن دستی بم تھے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزمان کی لاشوں کے ساتھ 7 لائیو دستی بم برآمد ہوئے جبکہ ملزمان نے لگ بھگ 10 دستی بم استعمال کیے جن کی 10 پنیں جائے وقوع سے قبضے میں لی گئیں۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق لگ بھگ 5 دستی بم ناکارہ نکلے، ملزمان نے ان کی پنیں نکال کر حملے کیے مگر وہ دستی بم پھٹ نہیں سکے۔
ذرائع کے مطابق دوبدو لڑائی کے دوران ایک دہشت گرد نے سیکیورٹی اہلکاروں پر دستی بم پھینکا جو کمانڈو نے واپس دہشت گردوں کی طرف پھینک دیا مگر وہ پھٹ نہیں سکا۔
تفتیشی حکام کے مطابق دہشت گرد غیر تربیت یافتہ تھے یا وہ بھرپور جوابی کارروائی کی وجہ سے بوکھلا گئے تھے۔
کے پی او کی عمارت میں خود کو اڑانے والا صرف ایک حملہ آور فدائی تھا جبکہ دیگر 2 حملہ آور جنہوں نے خودکش جیکٹس تو پہن رکھی تھیں مگر انہیں موت کو گلے لگانے کی ہمت نہ ہوسکی اور وہ گولیوں کا نشانہ بن کر مارے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج یا چائنیز قونصلیٹ پر حملے میں ملوث ملزمان طویل وقت تک لڑنے کا منصوبہ بنا کر آئے تھے جن کے بیگز میں چنے اور کھانے پینے کی خشک اشیاء تھیں مگر کے پی او پر حملہ آور ملزمان کے بیگز میں سب مشین گنز کی میگزینز کے سوا کچھ نہیں تھا۔
ایک اور تفتیشی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے تینوں دہشت گردوں کے پاس سے موبائل فون نہیں ملے۔
واضح رہے کہ جمعہ17 فروری کی شب کراچی پولیس ہیڈ آفس پر ہونے والے حملے میں تمام دہشت گرد مارے گئے تھے۔
کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والوں کے جوابی ایکشن کے دوران 1 دہشت گرد نے عمارت کی چوتھی منزل پر خود کو خودکش جیکٹ کے ذریعے اڑا لیا تھا جبکہ 2 چھت پر مارے گئے۔
واقعے میں پولیس اور رینجرز اہلکار سمیت 5 افراد شہید جبکہ 17 زخمی ہوئے۔
حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں میں 2 پولیس اور 1 رینجرز اہل کار کے علاوہ 1 سینیٹری ورکر بھی شامل تھا، پانچویں زخمی اہلکار نے اسپتال میں دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا تھا۔
Comments are closed.