سپریم کورٹ نے شہباز شریف کے ہتک عزت کیس میں عمران خان کا حق دفاع ختم کرنے پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمران خان کا حق دفاع ختم کرنے کا ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین اور جسٹس عائشہ ملک نے 29 دسمبر 2022ء کو سماعت کی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 28 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا، جس سے جسٹس عائشہ ملک نے اختلاف کیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پورے کیس میں عمران خان کا رویہ دانستہ نافرمانی والا تھا، پی ٹی آئی چیئرمین نے قانونی عمل کا غلط استعمال کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے متعدد مرتبہ عمران خان کو جواب داخل کرنے کا موقع دیا، ہم اس کیس میں دہرا معیار قائم نہیں کر سکتے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو جواب جمع کرانے کے لیے 9 مواقع دیے، قانون کے مطابق عمران خان نے 30 روز میں جواب جمع کرانا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کے دوران عمران خان کو غیر ضروری التوا دیے گئے، بے اختیار عدالت ناانصافی کی بد ترین شکل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بڑی یا چھوٹی قانون کی عدالت عدالتی نظام کی تکون کا حصہ ہے، عدالت کو اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا کہ موثر عدالتی نظام آئینی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کا سنگِ بنیاد ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سائل کا حق دفاع ختم نہیں ہونا چاہیے، اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتی ہوں۔
Comments are closed.