پیر 28؍رجب المرجب 1444ھ20؍فروری 2023ء

ٹی ٹی پی سے دوستی رکھنے والا پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا، بلاول بھٹو

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے دوستی رکھنے والا ملک پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا۔

جرمن میڈیا کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو پاکستان میں سیکیورٹی رسک ہائی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ایک بار پھر شکست دیں گے، ایسی تنظیموں سے بات چیت پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کے فیصلوں اور خان صاحب کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آئیں، پارلیمان میں واپس بیٹھیں، ہمارے ساتھ بات کریں، چارٹر آف ڈیموکریسی اور تھوڑے سے مک مکا کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایس سی او اجلاس میں شرکت سے متعلق کہا کہ بھارت میں ایس سی او اجلاس میں شرکت سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے انٹرویو میں امید ظاہر کی کہ ملک بھر میں طالبان کو شکست دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ قیادت کے پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات ملک کے مفاد میں نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں عبوری حکومت اپنے وعدے پورے کرے، اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے اور سرزمین پر اس قسم کی تنظیموں کا مقابلہ کرے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ امید ہے افغانستان ان تنظیموں کے خلاف ایکشن لے گا، ان کو لینا چاہیے۔

معاشی حالت پر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات اور سابقہ حکومت کے فیصلوں نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا، رواں ماہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر سے زیادہ تر بیرونی مدد کے وعدے آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد عمل میں آئیں گے۔

ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقامی کارروائیاں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں، آج بھی خان صاحب سے کہتے ہیں معذرت کرو، توبہ کرو، مان لو کہ آپ غیر جمہوری تھے، آئین کے خلاف کام کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا وہ اپوزیشن کے ساتھ میثاق جمہوریت اور ضابطہ اخلاق پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں، اس پر بات چیت اور اتفاق پاکستان کی جمہوریت کے مفاد میں ہوگا۔

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت کی دعوت کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن ہے، دعوت نامہ ملنا ہمارا حق تھا اور بطور میزبان ملک ایس سی او اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا بھارت کی ذمہ داری تھی تاہم اجلاس میں شرکت سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.