شام کے دارالحکومت دمشق پر اسرائیل کا حملہ، پانچ افراد ہلاک
- مصنف, پھلن چترجی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
شام کی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کو ملک کے دارالحکومت دمشق پر مبینہ طور پر اسرائیل نے میزائل داغے جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
شامی حکام کے مطابق اس حملے کے دوران شہر کے وسطی علاقے میں چار شہری اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا۔
واضح رہے کہ دمشق کے وسط میں واقع کفر سوسہ نامی یہ علاقہ گنجان آباد ہے جہاں ایک وسیع سیکیورٹی کمپلیکس بھی واقع ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز نے جب اس واقعے پر اسرائیل کی فوج سے رابطہ کیا تو جواب دینے سے انکار کیا گیا۔
ماضی میں اسرائیل کی جانب سے شام میں ایسے اہداف پر حملے کیے جا چکے ہیں جن کو ایران یا حزب اللہ سے منسلک کیا جاتا ہے تاہم اسرائیل نے ایسے حملوں کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی۔
اتوار کو ہونے والا تازہ ترین حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب شام کے شمال مغربی علاقے میں 12 دن قبل آنے والے زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
دمشق میں کفر سوسہ کے متاثرہ علاقے میں شام کے سینیئر حکام رہائش پذیر ہیں جبکہ یہاں سکیورٹی ایجنسیوں کی موجودگی کی اطلاعات بھی ہیں۔ تاہم اس علاقے میں عام شہری بھی رہتے ہیں۔
شام کے حکام کے مطابق اس حملے میں دمشق میں مختلف گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
شام کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ راکٹ کے ذریعے کیا گیا جو گولان کی پہاڑیوں سے داغے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں شام کا وہ علاقے ہے جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔ گولان کا علاقہ اسرائیل نے 1981 میں ضم کر لیا تھا۔
دوسری جانب لندن میں موجود آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں شہریوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رامی عبد الرحمان، جو اس آبزرویٹری کے سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ اتوار کو شام کے دارالحکومت پر ہونے والا حملہ اب تک اسرائیل کا سب سے جان لیوا حملہ تھا۔
واضح رہے کہ شام کی فوج کے مطابق تقریبا ایک ماہ قبل اسرائیل نے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا تھا جس میں دو فوجیوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ماضی میں اسرائیل یہ تسلیم کر چکا ہے کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کو نشانہ بناتا ہے۔
شام اور اسرائیل کے درمیان حالیہ برسوں میں ایک ڈھکی چھپی جنگ جاری ہے جس کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے کے انفراسٹرکچر اور شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں لیکن ان کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔
Comments are closed.